وزارت صحت کے فیصلے براہ راست انسانی زندگیوں پراثرانداز ہوتے ہیں، وفاقی وزیرصحت

بدھ 20 اگست 2025 17:58

وزارت صحت کے فیصلے براہ راست انسانی زندگیوں پراثرانداز ہوتے ہیں، وفاقی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اگست2025ء)وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کہا ہے کہ وزارت صحت کے فیصلے براہ راست انسانی زندگیوں پر اثر انداز ہوتے ہیں لہٰذا تمام جاری منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر اور مقررہ وقت میں مکمل کیا جائے گا،پاکستان جو دنیا کا پانچواں سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے، کو اپنی آبادی میں اضافے کی شرح کو کم کرنے کے لئے موثر حکمت عملی اپنانا ہوگی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزارت قومی صحت کے اعلیٰ سطح کا اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا جس میں وفاقی سیکریٹری صحت، ایڈیشنل سیکریٹری صحت، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ اور دیگر سینئر حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں جاری منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسی پالیسیاں وضع کرنے کی ضرورت ہے جو بڑھتی ہوئی آبادی پر قابو پانے میں مدد دے سکیں جس سے صحت کے نظام پر بہت زیادہ دباؤ پڑ رہا ہے اور ان پر عملدرآمد میں درپیش چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت کا اولین مقصد لوگوں کو صرف علاج کرنے کے بجائے بیمار ہونے سے روکنا ہے۔ ہسپتالوں میں ہم جو رش دیکھتے ہیں وہ کبھی کبھی ایسا لگتا ہے جیسے کوئی سیاسی ریلی ختم ہوئی ہو۔ ہمیں صحت کی دیکھ بھال پر توجہ مرکوز کرکے اس بوجھ کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں تقریبا ً68 فیصد بیماریاں آلودہ پانی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ روک تھام علاج سے زیادہ مؤثر ہے۔انہوں نے کہا کہ وزارت صحت اب احتیاطی تدابیر پر توجہ دے رہی ہے تاکہ شہریوں کو بیمار ہونے سے پہلے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔ انہوں نے بچوں کو 12 قابل علاج بیماریوں سے بچانے کے لئے معمول کے حفاظتی ٹیکوں کی اہمیت پر زور دیا، پاکستaان اور افغانستان کے علاوہ پوری دنیا سے پولیو کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہمیں اپنے بچوں کو اس بیماری سے بچانے کے لئے اپنے حفاظتی ٹیکوں کے نظام کو مضبوط بنانا ہوگا۔موجودہ حکومت ملک بھر میں بنیادی صحت یونٹس (بی ایچ یوز) کو مضبوط بنانے اور بروقت دیکھ بھال کی فراہمی کے لئے ایک موثر ریفرل سسٹم کو یقینی بنانے کے لئے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیلی میڈیسن منصوبے کے ذریعے ڈاکٹروں اور ادویات کو عوام کی دہلیز پر لایا جا رہا ہے جبکہ شہریوں کو براہ راست اپنی شکایات درج کرانے کی سہولت کے لیے ہیلتھ کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم پر بھی عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے عہدیداروں کو ہدایت کی کہ وہ صحت کے موجودہ نظام اور ہسپتالوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے موثر اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم دستیاب وسائل کے اندر زیادہ سے زیادہ طبی سہولیات فراہم کریں۔