بلوچستان کے حالات انتہائی ابتر ہو چکے ہیں، سابق جج ظہور شاھوانی

بدھ 20 اگست 2025 23:10

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 اگست2025ء) بلوچستان ہائی کورٹ بار روم میں پریس کانفرس کرتے ہوئے سابق جج ظہور شاھوانی نے کہا کہ بلوچستان کے حالات انتہائی ابتر ہو چکے ہیں صوبے میں لوگوں کو لاپتہ کرنا معمول بن چکا ہے گزشتہ 4 سال سے حالات دن بدن خراب ہوتے جا رہے ہیں وکلا نے ہمیشہ عدلیہ کی آزادی کی بات کی ہے گزشتہ کئی دنوں سے عطا اللہ بلوچ ایڈووکیٹ کو مستونگ سے لاپتہ کیا گیا ہے اس سے قبل ہمارے دیگر وکلا کو بھی لاپتہ کیا گیا ہے اگر کسی وکیل کے خلاف کوئی کیس ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے اسمبلیوں سے بل پاس ہو رہے ہیں اور لوگوں کو 3 ماہ کے لئے لاپتہ کرنے کا اختیار حاصل کیا گیا ہے کسی بھی شخص یا وکیل کو حراست میں لینے سے پیلے قانونی تقاضے پورے کرنے چائیے ان کا کہنا تھا کہ میں ہائیکورٹ کا صدر، فیڈرل شریعت کورٹ کا جج اور دیگر عہدوں پر فائز رہا لیکن میں بھی محفوظ نہیں گزشتہ دنوں میرے گھر پر نقاب پوش افراد کا چھاپہ لگا میں نے وارنٹ طلب کیا لیکن فراہم نہیں کیا چھاپہ مارنے والے افراد نے میرے وکیل بیٹے ضمیر شاہوانی کو حراست میں لے کر اپنے ساتھ لے گئے رات کو 3 بجے میرے بیٹے کو حراست میں لے کر صبح چھوڑ گیا میں اس اقدام کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے قانونی چارہ جوئی کرونگا ماضی کے مارشل لا کے دوران بھی حالات اتنے حالات خراب نہیں تھے اس موقع پر بلوچستان ہائی کورٹ بار کے صدر عطاللہ لانگو کا کہنا تھا کہ۔

(جاری ہے)

آئین کی پامالی اب دستور بن چکا ہیوکلا کے خلاف اس طرح کی کارروائیوں برداشت نہیں کریں گیاگر کسی وکیل کے خلاف کوئی شہادت ہے تو دن کی روشنی میں گرفتار کریںرات کی تاریکی میں وکلا کے گھروں پر چادر و چاردیواری کی پامالی برداشت نہیں ہوگی۔