پہلی ڈیجیٹل اقتصادی شماری کے نتائج کا اجرا، معاشی اداروں کی تعداد 70لاکھ ہوگئی

ْملک میں6لاکھ 403مساجد ،36ہزار 331دینی مدرسے ، 2لاکھ 42 ہزار سکول، 11ہزار 568کالجز، 214جامعات موجود انقلابی اقدام، اڑان وژن سے ہم آہنگ، پاکستان کی علم پر مبنی معیشت، مالی شفافیت، شواہد پر مبنی منصوبہ بندی کے ذریعے پائیدار قومی ترقی کے عزم کا عکاس ہے، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال

جمعرات 21 اگست 2025 19:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اگست2025ء)پاکستان ادار ہ شماریات نے ملکی پہلی اقتصادی ڈیجیٹل شماری کے نتائج کا اعلان کردیا، ڈیجیٹل اقتصادی شماری میں 70لاکھ معاشی اداروں کا احاطہ کیا گیا۔جمعرات کو وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے پہلی ڈیجیٹل اقتصادی شماری کے نتائج کا اجرا کیا جس کے مطابق ملکی آبادی کے ایک تہائی گھرانے 28.5فیصد معاشی سرگرمیوں سے وابستہ ہیں، یہ گھرانے جانوروں کی پرورش، سلائی، بیوٹی پارلر، ٹیوشن سینٹر وغیرہ سے وابستہ ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 6لاکھ 403مساجد اور36ہزار 331دینی مدرسے ہیں، تعلیمی اداروں کی مجموعی تعداد 3لاکھ 26ہزار 868ہے، 2لاکھ 42 ہزار اسکول، 11ہزار 568کالجز، 214جامعات ہیں۔ادارہ شماریات کے مطابق پاکستان میں ہوٹلوں کی تعداد ہسپتالوں سے ہے، ملک میں 2لاکھ 56ہزار ہوٹل جبکہ ایک لاکھ 19ہزار 789ہسپتال ہیں۔

(جاری ہے)

ملک میں 95فیصد کاروباری اداروں میں ملازمین کی تعداد 10سے کم ہیں، پاکستان میں کاروباری اداروں یا دکانوں کی تعداد 70لاکھ سے زائد ہے، سب سے زیادہ ہول سیل، ریٹیل سیکٹر میں 29لاکھ ادارے ہیں،ان میں سے پرچون فروش 27لاکھ، ہول سیل دکانیں 1لاکھ 88ہزار ہیں۔

ادارہ شماریات کے مطابق زراعت، جنگلات، فشنگ سے متعلق اداروں کی تعداد 11لاکھ ہے، خدمات کے شعبے میں کاروباری اداروں کی تعداد 9لاکھ 45ہزار سے زیادہ ہے۔ ملک میں سروس شاپس 8لاکھ 25ہزار، فیکٹریز کی تعداد 23ہزار ہے۔پاکستان میں پیداواری شاپس کی تعداد 6لاکھ 43ہزار ہے، مینوفیکچرنگ یونٹس کی تعداد 6لاکھ 96ہزار 558ہے، پاکستان میں ہوسٹلز کی تعداد 16ہزار 565سے زیادہ ہے، انسانی صحت، سماجی ورک کے اداروں کی تعداد 1لاکھ 23ہزار 937ہے، پاکستان میں سرکاری تنظیموں کی تعداد 29ہزار 836ہے۔

ادارہ شماریات کے مطابق پاکستان کی صنعتی درجہ بندی کے مطابق 99صنعتوں میں تقسیم کیا گیا اور ڈیٹا کو ڈیجیٹل طریقے سے جیو ٹیگنگ، ٹیبلٹس، جی آئی ایس ڈیش بورڈز، اور رئیل ٹائم مانیٹرنگ کے ذریعے ڈیٹا اکٹھا کیاگیا۔اقتصادی شماری کے نتائج میں بتایا گیا ہے کہ ایک کروڑ 9لاکھ گھرانے مختلف گھریلو معاشی سرگرمیوں میں شریک ہیں، ملک میں 56لاکھ گھرانے مویشی پالنے کے شعبے سے منسلک ہیں۔

چار لاکھ 19ہزار گھرانے سلائی کڑھائی وکشیدہ کاری، قالین، چھوٹے پولٹری فارم، ٹیوشن سینٹرز سے وابستہ ہیں، یہ شعبے خواتین کو با اختیار بنانے اور دیہی علاقوں میں روزگار اور آمدنی کے ذرائع کو بڑھانے میں بھی مددگارثابت ہوتے ہیں۔اقتصادی شماری میں ایک لاکھ 21ہزار سے زائد تربیت یافتہ شمار کنندگان نے حصہ لیا۔وفاقی وزیر نے نتائج کے اعلان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ اقتصادی شماری 2023اعداد و شمار پر مبنی گورننس کی طرف پاکستان کا ایک اہم قدم ہے۔

انہوں نے کہا کہ آبادی اور معاشی اعداد و شمار کا انضمام جامع ترقی، غربت میں کمی، اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے اہداف کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے ایک مضبوط بنیاد اور ایک مربوط ڈیٹا بیس کا فریم بھی فراہم کرتا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ انقلابی اقدام، اڑان وژن سے ہم آہنگ، پاکستان کی علم پر مبنی معیشت، مالی شفافیت، اور شواہد پر مبنی منصوبہ بندی کے ذریعے پائیدار قومی ترقی کے عزم کی عکاسی کرتا ہے ۔اڑان کے وژن کے ساتھ ہم آہنگ، یہ سنگ میل پاکستان کو 2047ء تک 3ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔