رکن قومی اسمبلی سید طارق حسین کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کی ذیلی کمیٹی کا 18 واں اجلاس

جمعرات 21 اگست 2025 20:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اگست2025ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کی ذیلی کمیٹی کا 18 واں اجلاس رکن قومی اسمبلی سید طارق حسین کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ جمعرات کو منعقدہ اجلاس میں گزشتہ اجلاس کے منٹس کی توثیق کی گئی۔کمیٹی نے چیئرمین کے ہمراہ ایم این اے میر غلام علی تالپور کو اجلاس میں خوش آمدید کہا اور انہیں خصوصی مدعو کا درجہ دیا۔

اجلاس میں وزارت قومی غذائی تحفظ اور تحقیق نے قائمہ کمیٹی کو نئی مرتب کردہ قومی بیج پالیسی کے بارے میں بریفنگ دی جو کہ سیڈ ایکٹ میں 2024 میں ترمیم کے بعد تیار کی گئی ہے۔ کمیٹی کوپالیسی میں بیان کردہ کلیدی اصلاحات کے بارے میں بریف کیا گیا جن میں حکومتی عہدیداروں، بیج کمپنیوں، ڈیلرز اور کسانوں سمیت وسیع پیمانے پر سٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے کے اقدامات شامل ہیں۔

(جاری ہے)

پالیسی میں وفاقی سیڈ سرٹیفیکیشن اینڈ رجسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کو نیشنل سیڈ ڈویلپمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کے ساتھ ضم کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ پالیسی کے تحت، کسانوں کو ایس ایم ایس پر مبنی تصدیقی نظام کا استعمال کرتے ہوئے بیج کے اصلی ہونے کی تصدیق کرنے کا اختیار دیا جائے گا۔ ان اصلاحات میں قانون سازی، بیج کی تحقیق اور ترقی میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے مراعات، کپاس کے بیج کی اقسام میں بہتری اور بیج کمپنی کی درجہ بندی کے نظام کا تعارف بھی شامل ہے۔

مزید برآں اس پالیسی کے ذریعے وزارت، میڈیا اشتہارات پر سخت کنٹرول کے ذریعے غیر منظور شدہ بیجوں کی تشہیر کو روکے گی۔کمیٹی کو بیج کے شعبے کو درپیش متعدد مستقل چیلنجوں سے بھی آگاہ کیا گیا جن میں بیج کی تبدیلی کی کم شرح، درآمدات پر زیادہ انحصار، بیج کی محدود برآمدات، اور ناکافی تحقیق اور ترقی شامل ہیں۔ دیگر خدشات میں جعلی بیجوں کا پھیلاؤ، کسانوں میں بیداری کا فقدان، ہنر مند انسانی وسائل کی کمی، ناقص انفراسٹرکچر، اور کمزور انٹر ایجنسی کوآرڈینیشن شامل ہیں۔

اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ جعلی بیج فروخت کرنے والی کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی اکثر مؤثر طریقے سے نہیں کی جاتی۔اس کے جواب میں کمیٹی نے اگلے اجلاس میں وزارت قانون و انصاف کو بلانے اور بیجوں سے متعلق ضوابط کے سخت نفاذ کو یقینی بنانے کے لئے صوبائی حکومتوں کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا۔ کمیٹی نےاس بات پر زور دیا کہ مربوط قانونی اور انتظامی کارروائی کے بغیر نئی سیڈ پالیسی کے فوائد حاصل نہیں ہو سکتے،مشترکہ طور پر بیج پالیسی کے متوقع نتائج میں فصل کی پیداوار میں اضافہ، غذائی تحفظ میں بہتری، اور زرعی منڈیوں میں قیمتوں میں استحکام شامل ہے۔

پالیسی کا مقصد کسانوں کے مفادات کا تحفظ، بہتر برآمدی صلاحیت کے ذریعہ زرمبادلہ کے ذخائر کو بہتر بنانا اور علاقائی منڈیوں تک رسائی کو آسان بنانا ہے۔ مزید برآں، اس سے روزگار کے مواقع پیدا کرنے، بیج کے شعبے کے اندر تحقیق اور ترقی کو فروغ دینے اور پرائیویٹ سیکٹر کی جانب سے بڑھتی ہوئی شرکت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینا شامل ہے ۔کمیٹی نے وزارت کی کوششوں کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ پاکستان کے زرعی شعبے کی ترقی اور ترقی میں معاونت کے لیے ان اقدامات کو مؤثر طریقے سے نافذ کیا جائے گا۔

کمیٹی نے ایجنڈا آئٹم نمبر 3 کا جائزہ لیاجو اسد قیصر، ایم این اے اور دیگر نے اٹھایا، جس میں تمباکو کے کاشتکاروں کو درپیش چیلنجز کو اجاگر کیا گیا اور ان کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے ایک جامع پالیسی کی فوری ضرورت پر زور دیا اس تناظر میں پاکستان ٹوبیکو بورڈ نے کمیٹی کو اپنی سابقہ ​​سفارشات پر عمل درآمد کی صورتحال سے آگاہ کیا۔ تاہم، کمیٹی نے پیش رفت پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

میٹنگ کے دوران تمباکو کے کاشتکاروں نے کئی اہم مسائل کو اجاگر کیا، جن میں محدود خریداری کوٹہ، اعلیٰ معیار کے تمباکو کی کم خریداری کی قیمتیں، کمپنیوں کی طرف سے فصلوں کو من مانی طور پر مسترد کرنا، خرید مراکز پر کسانوں کے ساتھ ناروا سلوک، براہ راست کسانوں سے خریدنے کے بجائے ڈیلرز سے خریداری کو ترجیح دینا شامل ہیں۔اس کے جواب میں، کمیٹی نے سفارش کی کہ وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کے سیکرٹری سے ایک میٹنگ بلائی جائے۔ ۔مزید برآں کمیٹی نے وزارت سے کہا کہ وہ بورڈ کے اراکین کی تقرری کو اگلی میٹنگ سے پہلے حتمی شکل دے اور گزشتہ پانچ سالوں میں پی ٹی بی کی جانب سے تیار کردہ تمباکو کی تحقیقی اقسام کے بارے میں اپ ڈیٹ فراہم کریں۔