صوابی، اتحادِ کاشتکاران خیبرپختونخوا نے تمباکو کاشتکاروں کا استحصال معاشی قتل کے مترادف قرار دے دیا

جمعہ 22 اگست 2025 20:10

صوابی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اگست2025ء)اتحادِ کاشتکاران خیبرپختونخوا نے ضلع صوابی میں تمباکو کے کاشتکاروں کا استحصال ان کا معاشی قتل کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں تمباکو کاشت کرنے والے کاشتکاروں سے تمباکو کی تمام فصل خریدنے کا طریقہ کار یا پالیسی اپنانے میں ناکام رہی ہے جس کی وجہ سے بیس ملین تمباکو کے کسانوں کے پاس تمباکو کمپنیوں پر فروخت کرنے کے لیے پڑی ہیں صوابی پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی سینیئر وائس چیئرمین داد جان، وائس چیئرمین اقبال خان شیوہ، جنرل سیکرٹری اسفندیار خان اور ترجمان مدثر خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نجی کمپنیوں کی اجاراداری ختم کر کے پاکستان ٹوبیکو بورڈ اپنا کردار ادا کرے ,ڈسٹرکٹ صوابی کی نقدِ اور فصل سے ٹوبیکو کاشتکاروں کی روزمرہ زندگی کے معاملات جڑے ہی ہیں ,ایگریمنٹ اور نان ایگریمنٹ ہولڈرز دونوں تباہ حال ہیں۔

(جاری ہے)

پرچیز میں ان کی بے توقیری کی جاتی ہے , ان کے تمباکو کو سستے داموں میں خریدنے کیلئے ان کو مختلف حیلوں بہانوں سے تنگ کیا جاتا ہے ,گریڈنگ کے طریقہ کار کو خود ساختہ طور پر سخت کیا گیا ہے ,تمباکو کاشتکاروں کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کو بلیک میل۔کیا جاتا ہے ,ٹوبیکو بورڈ میں بھی عام تمباکو کاشتکاروں کی شنوائی نہیں ہوتی اور ان کی آواز ہر جگہ دبائی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ سال کاشتکاروں کے لیے انتہائی نازک ہے ، ملٹی نیشنل اور نیشنل کمپنیوں، چھوٹے سگریٹ مینوفیکچررز، تمباکو کے کاروباریوں اور حکومتی تعاون کے بغیر وہ گرم پانی میں رہیں گے اور بہت سے کاشتکار اپنی مصنوعات فروخت نہیں کر سکیں گے۔ چند روز قبل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس ڈپٹی کمشنر آفس صوابی میں ہوا جس میں پی ٹی بی اور کمپنیوں کے عہدیداران، ضلعی انتظامیہ کے افسران اور کاشتکاروں کے رہنماں نے شرکت کی لیکن یہ فوٹو سیشن ثابت ہوا اور کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔

انہوں نے کہا کہ ان کی قابل اعتماد معلومات کے مطابق دو ملٹی نیشنل کمپنیوں پاکستان ٹوبیکو کمپنی اور فلپ مورس انٹرنیشنل پاکستان سے توقع تھی کہ وہ اپنے متعلقہ کوٹہ کو پورا کریں گے لیکن وہ ابھی تک اپنے خریداروں کے لیے پالیسی نہیں بنائی ہے کہ وہ موجودہ سال کے لیے اپنا اپنا کوٹہ پورا کریں گے۔ کاشتکاروں سے اضافی تمباکو۔ کمپنیاں فصل کے سرپلس کا اعلان کر سکتی ہیں، اور یہ حق وفاقی وزارت خوراک کے پاس ہے جو پہلے پی ٹی بی کی درخواست کرے گی اور آخر میں مشترکہ مفادات کی کونسل فیصلہ کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ خریدار اضافی تمباکو کا اعلان سی سی آئی کے فیصلے کے بعد ہی کریں گے۔ لیکن بڑا مسئلہ یہ ہے کہ کاشتکاروں کا استحصال جاری ہے اور خریدار کاشتکاروں سے تمباکو کی قیمتوں پر خرید رہے ہیں جس کا غریب کاشتکاروں پر بہت دور رس مالی اثر پڑے گا،صورتحال انتہائی نازک ہے۔ کاشتکار اپنی تمباکو فروخت کرنے کے لیے اپنی باری کا انتظار کرتے ہوئے تین سے چار رات اور دن سڑکوں پر گزارتے ہیں، یہ سب پاکستان ٹوبیکو بورڈ کی مکمل ناکامی کا نتیجہ ہے جس نے ہمیشہ کاشتکاروں کی قیمت پر کمپنیوں کی پالیسی لائن پر ہاتھ رکھا، ستم ظریفی یہ ہے کہ صوبہ پنجاب سے تمباکو کو ایک منصوبہ بند حکمت عملی کے تحت ضلع صوابی میں فروخت کیا گیا جس سے ان کے معیار کے تمباکو کو بدنام کیا جائے گا۔

متفقہ طور پر وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ چھوٹے سگریٹ مینوفیکچررز کے یونٹوں سے رینجرز اور دیگر فورسز کو واپس لے اور کمپنیوں کو فصل کی خریداری جاری رکھنے دیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ کاشتکاروں کو خریداروں کے سامنے تمباکو کو آگ لگانے پر مجبور نہ کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے مختلف ٹیکسوں کے ذریعے 300 ارب روپے اکٹھے کیے، اسی طرح صوبائی حکومت کو سیس ڈویلپمنٹ فنڈ کے ذریعے خطیر رقم ملتی ہے اور پی ٹی بی کاشتکاروں سے فنڈ کلر ٹیڈ سے چلتا ہے، پھر بھی کسان غربت کی دلدل میں دھنس رہے ہیں۔