ریلوے افسران کے بیانات لیے بغیر ٹرین حادثہ انکوائری رپورٹ وزارت ریلوے اور وزیراعظم کو ارسال

ہفتہ 23 اگست 2025 22:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اگست2025ء)وفاقی تحقیقاتی افسر نے ریلوے افسران کے بیانات لیے بغیر اسلام اباد ایکسپریس ٹرین حادثہ انکوائری رپورٹ مکمل کر کے وزارت ریلوے اور وزیراعظم شہباز شریف کو ارسال کر دی۔ وفاقی تحقیقاتی آفیسر عامر نثار چوہدری نے یکم اگست کو پیش آنے والے اسلام آباد ایکسپریس ٹرین حادثے کی تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ تیار کی۔

حادثے کی تحقیقات کے دوران ڈرائیور، ٹکٹ کلیکٹر، گارڈز سمیت مسافروں اور ریلوے کے دیگر ملازمین کے بیانات بھی قلم بند کیے گئے اور جائے وقوع کا دورہ بھی کیا مگر ریلوے کے ڈپٹی ڈویژنل انجینئر میکینکل میاں وقاص اور ڈپٹی ڈی ایس کمرشل وٹریفک فاطمہ بلال اور دیگر اہلکاروں کو جو جائے حادثہ پر سب سے پہلے پہنچے اور ساری معلومات سے ریلوے کے اعلی افسران بشمول ریلوے منسٹر کو آگاہ کیا، تحقیقات کا حصہ ہی نہیں بنایا گیا۔

(جاری ہے)

اس قسم کے حادثات میں ان افسران کی ابتدائی رپورٹ دیکھنے کے بعد ان سے تحقیقات کرنے والا آفیسر سوال جوابات بھی کرتا ہے مگر اسلام آباد ایکسپریس ٹرین حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ میں ایسا نہیں کیا گیا۔ریلوے کے زرائع کا کہنا ہے کہ ایسا اس لیے گیا تاکہ ان افسران و ملازمین کو بچایا جا سکے جن کی غفلت یا لاپرواہی کی وجہ سے حادثہ ہوا اور ایک ایسی رپورٹ بھی تیار کرنا مقصود ہوتا ہے کہ تھوڑی تھوڑی ذمے داری سب پر ڈال کر جان چھڑا لی جائے۔

کچھ ریلوے زرائع کا کہنا یہ ہے کہ یہ اس آفیسر کی صواب دید ہے کہ وہ جس کو چاہیے تحقیقات کے لیے بلایا یا نہ بلائے، اس سلسلے میں فیڈرل انویسٹیگیشن گیشن آفیسر عامر نثار چودھری سے کئی بار رابط کیا گیا مگر ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا۔ترجمان ریلوے کے مطابق وفاقی تحقیقاتی آفیسر نے ان کے بجائے متعلقہ شعبوں کے چیف آفیسرز سے دوران تحقیقات بات چیت کی اور ان کے بیانات بھی قلم بند کیے گئے۔

کیونکہ ان افسران نے جائے وقوعہ پر پہنچنے والے اپنے ماتحت افسران سے رپورٹ لی تھی، اس لیے ان کے چیف آفیسرز کے بیانات کو تحقیقات کا حصہ بنایا گیا۔یاد رہے کہ اسلام آباد ایکسپریس ٹرین کو کالاشاہ کاکو کے قریب یکم اگست کو حادثہ پیش آیا تھا جس میں ٹرین کی پانچ بوگیاں پٹری سے اتر کر الٹ گئیں تھی اور تیس کے قریب مسافر زخمی ہوئے تھے۔