پاکستانی زرعی ماہرین کی چین میں تربیت مکمل، بیج ، ڈرون اورتحقیق میں اہم پیش رفت

جمعرات 28 اگست 2025 14:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 اگست2025ء) چین میں زرعی تربیت مکمل کرنے کے ایک ماہ بعد، پاکستانی طالب علم اکبر نے سوشل میڈیا پر اپنی سیریز "چین میں تعلیم کا سفرنامہ" کی آخری قسط کی ایک مختصر ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی۔ ویڈیو میں انہوں نے کہا میں چاہتا ہوں کہ میرے مزید دوست چین کے خوبصورت دیہی مناظر، جدید زرعی ٹیکنالوجی، اور مہمان نواز لوگوں کو دیکھیں۔

چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق اکبر اٴْن 292 پاکستانی طلباء میں شامل ہیں جنہوں نے پاکستانی زراعت کے تھاؤزنڈ ٹیلنٹس منصوبہ" کے تحت چین کے یانگلنگ ڈیمانسٹریشن زون، نارتھ ویسٹ زرعی و جنگلاتی یونیورسٹی اور شانشی ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل کالج آف ایگریکلچر اینڈ فاریسٹری سے تین ماہ پر مشتمل تربیتی پروگرام مکمل کیا۔

(جاری ہے)

چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق یہ پروگرام چین اور پاکستان کے درمیان زرعی شعبے میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے دونوں ممالک کی قیادت کے مابین طے پانے والے اتفاقِ رائے کا عملی مظہر ہے۔

اس منصوبے کے تحت پاکستان سے 1,000 زرعی ماہرین کو چین بھیجا جا رہا ہے تاکہ وہ جدید زرعی علوم و ٹیکنالوجی میں تربیت حاصل کر سکیں۔ پہلے بیچ کے شرکا ء کو مویشیوں کی افزائش، جینیاتی تحقیق، بیماریوں کی روک تھام، بیجوں کی پیداوار و پروسیسنگ، اور دیگر اہم شعبوں میں مہارت دی گئی۔ اکبر جیسے تربیت یافتہ شرکائ جو حقیقی زرعی علم حاصل کر چکے ہیں، اب چین-پاکستان زرعی تعاون کو فروغ دینے اور دوستی کے سفیر بننے کے لیے عملی کردار ادا کر رہے ہیں۔

چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق علی، جنہوں نے ہوازونگ ایگریکلچرل یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے، اس بار بیجوں کی تیاری اور پروسیسنگ کے شعبے میں خصوصی تربیت حاصل کر کے واپس لوٹے ہیں۔ اٴْن کا کہنا تھا، "مجھے معلوم ہوا کہ 2021 میں پاکستان میں قائم ہونے والا چین-پاکستان بائیو ہیلتھ زرعی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ڈیمانسٹریشن پارک کئی ایسی گندم کی اقسام پر کام کر رہا ہے جو پاکستانی زمین کے لیے موزوں، زیادہ پیداوار دینے والی اور اعلیٰ معیار کی ہیں۔

2020 میں ڈاکٹریٹ مکمل کرنے کے بعد، علی پاکستان میں ایک بڑی زرعی کمپنی میں کام کر رہے ہیں، جہاں وہ گندم کی نئی اقسام کی تیاری کے ذمہ دار ہیں۔ انہیں چین-پاکستان زرعی تعاون کے وسیع امکانات کا بخوبی علم ہے۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق اس بار چین واپس آنا علی کے لیے ایک خوشگوار اور یادگار تجربہ تھا۔ انہوں نے کہا چین میں گزارا گیا وقت میری قیمتی ترین یادوں میں سے ہے۔

میں بہت خوش ہوں کہ دوبارہ یہاں آیا۔ یانگلنگ میں میں نے زرعی ٹیکنالوجی کا مستقبل اپنی آنکھوں سے دیکھا ۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق اس تربیت میں پاکستان کی اصل ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک جامع نصاب بنایا گیا، جس میں نظریاتی تعلیم، فیلڈ انویسٹی گیشنز، عملی تربیت اور ثقافتی تجربات شامل تھے۔ اس سے ایسی بین الشعبہ مہارت رکھنے والی افرادی قوت تیار ہوئی جو زرعی ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ چین اور پاکستان کی ثقافت سے بھی واقف ہے، جو عالمی زرعی پائیدار ترقی اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی اعلیٰ معیار کی تعمیر میں نئی روح پھونک رہی ہے۔

چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق تربیت کے دوران، شرکائ نے چینی زرعی کمپنیوں کے ساتھ ڈرون ٹیکنالوجی اور مخصوص پھلوں و سبزیوں کی کاشت جیسے شعبوں میں 10 سے زائد ابتدائی تعاون کے معاہدے کیے۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق علی نے کہا یہ ٹیکنالوجیز پاکستان میں زرعی تبدیلی کے لیے بے حد ضروری ہیں۔ حالیہ دنوں میں، وہ چین اور پاکستان کی زرعی کمپنیوں کے درمیان رابطے کا پٴْل بنانے میں مصروف ہیں۔ ان کی کوشش ہے کہ چینی ٹیکنالوجی اور آلات جلد از جلد پاکستان پہنچائے جائیں اور چین کی زرعی ترقیات سے زیادہ سے زیادہ لوگ مستفید ہوں