این بی پی کی 2025 کی کارکردگی: آمدن 58 فیصد بڑھ کر 157.1 ارب روپے ہوگئی

ہفتہ 30 اگست 2025 13:08

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اگست2025ء)نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی)نے 30 جون 2025 کو ختم ہونے والی ششماہی کے مالیاتی نتائج جاری کر دیے ہیں جن کے مطابق کل آمدن 58 فیصد اضافے کے ساتھ 157.1 ارب روپے، مارکیٹ کیپ 1 بلین ڈالر سے تجاوز کر گئے۔نیشنل بینک آف پاکستان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اجلاس گزشتہ روز منعقد ہوا، جس میں 30 جون 2025 کو ختم ہونے والی ششماہی کے عبوری مالیاتی گوشواروں کی منظوری دے دی ۔

رپورٹ کے مطابق بینک نے ایک اور شاندار کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھتے ہوئے کل آمدن 157.1 ارب روپے رپورٹ کی، جو پچھلے سال کے 99.2 ارب روپے کے مقابلے میں 58 ارب روپے یا 58.4 فیصد کا نمایاں اضافہ ہے۔ یہ نتائج فنڈ بیسڈ اور نان فنڈ آمدنی دونوں ذرائع سے مضبوط تعاون کی عکاسی کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

شرحِ سود میں کمی کے رجحان کے باوجود، مجموعی سودی آمدن 411 ارب روپے رہی جو گزشتہ سال کے 566 ارب روپے کے مقابلے میں 27.4 فیصد کم ہے۔

تاہم، فنڈز کی لاگت میں 43 فیصد کمی آ کر 280.3 ارب روپے پر محدود رہنے سے خالص سودی آمدن 130.6 ارب روپے رہی، جو سال بہ سال 76 فیصد اضافہ ہے۔سازگار مارکیٹ ماحول کے باعث، بینک نے 5.3 ارب روپے کے کیپیٹل گین حاصل کئے، جس سے نان فنڈ آمدن 26.6 ارب روپے ہو گئی، جو سال بہ سال 6.3 فیصد زیادہ ہے۔ڈویڈنڈ آمدن 3.1 ارب روپے رہی جبکہ گزشتہ سال یہ 3.0 ارب روپے تھی، جبکہ فیس اور کمیشن کی آمدن 22.3 فیصد اضافے کے ساتھ 14.7 ارب روپے تک پہنچ گئی، جو برانچ بینکنگ آپریشنز کی مضبوطی کو ظاہر کرتی ہے۔

عملی اخراجات افراطِ زر کے دبا کے مطابق 59.1 ارب روپے تک پہنچ گئے، جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے 51.3 ارب روپے کے مقابلے میں 15.2 فیصد زیادہ ہیں۔ محتاط رسک مینجمنٹ حکمتِ عملی کے تحت، بینک نے 4.8 ارب روپے کا نیٹ کریڈٹ لاس الانس ریکارڈ کیا۔ نتیجتاً، ٹیکس سے قبل منافع 93.2 ارب روپی(جون 2024: 0.6 ارب روپی)اور ٹیکس کے بعد منافع 43.5 ارب روپی(جون 2024: 0.4 ارب روپی)رہا، جو صنعت میں دوسرا سب سے زیادہ ہے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ 2024 کی پہلی ششماہی میں ایک وقتی پنشن لاگت (49ارب روپی)شامل تھی، جس نے گزشتہ سال کے منافع پر نمایاں اثر ڈالا تھا۔بیلنس شیٹ کے اعتبار سے، بینک کے کل اثاثے 7.1 فیصد بڑھ کر 7.2 کھرب روپے تک پہنچ گئے جبکہ 2024 کے اختتام پر یہ 6.7 کھرب روپے تھے۔ سرمایہ کاری (لاگت پر)9.4 فیصد اضافے کے ساتھ 4,897.6 ارب روپے رہی، جبکہ مجموعی ایڈوانسز میں 5.5 فیصد کمی ہو کر 1,580.9 ارب روپے تک پہنچ گئی۔

ڈپازٹس 4,704 ارب روپے پر رہے، جبکہ سی اے ایس اے تناسب 82.9 فیصد پر مضبوط ہے۔ بینک کے لیکویڈیٹی اور کیپٹل بفرز مستحکم رہے، لیکویڈیٹی کوریج ریشو 216 فیصد، نیٹ اسٹیبل فنڈنگ ریشو 211 فیصد اور کیپٹل ایڈیکویسی ریشو 27.28 فیصد (2024 کے اختتام پر: 27.80 فیصد) رہی، جو بینک کی مضبوط مالی پوزیشن کو ظاہر کرتی ہے۔اس سال بینک نے ڈویڈنڈ کی ادائیگی دوبارہ شروع کرتے ہوئے فی حصص 8 روپے یعنی 80 فیصد ڈویڈنڈ کا اعلان کیا، جسے سرمایہ کاروں نے مثبت انداز میں سراہا۔

اس سے بینک کی پائیدار شیئر ہولڈر ویلیو فراہم کرنے اور سسٹمکلی امپورٹنٹ فنانشل انسٹی ٹیوشن کی حیثیت سے مضبوط سرمایہ برقرار رکھنے کے عزم کا اظہار ہوتا ہے۔سرمایہ کاروں کے بڑھتے ہوئے اعتماد کے تحت، ایس اینڈ پی (S&P) نے این بی پی کو 2024 میں ایشیا پیسیفک کے 10 بہترین بینکوں میں شامل کیا۔ بینک کی مارکیٹ کیپیٹلائزیشن بڑھ کر تقریبا 310 ارب روپے ہو گئی ہے، جو 2024 کے وسط سے 230 فیصد اضافہ ہے۔

رواں ماہ اگست کے آغاز میں این بی پی بلین ڈالر کلب میں شامل ہو گیا، پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر درج پانچواں بینک بن گیا جس نے 1 ارب امریکی ڈالر سے زائد مارکیٹ کیپیٹلائزیشن کا سنگ میل عبور کیا۔ جون 2025 میں پی اے سی آر اے اور وی آئی ایس دونوں نے این بی پی کی طویل المدتی AAA اور قلیل المدتی A1+ کی بلند ترین کریڈٹ ریٹنگ کی توثیق کی۔بطور سب سے بڑا زرعی قرض دہندہ، این بی پی کا زرعی قرضوں کا پورٹ فولیو تقریبا 120 ارب روپے پر مشتمل ہے، جو ملکی معیشت کے ترجیحی شعبوں کی خدمت میں اس کے کردار کو نمایاں کرتا ہے۔

بینک اپنی حکمتِ عملی میں ای ایس جی (ESG) اصولوں کو ضم کر رہا ہے، ماحولیاتی و سماجی مینجمنٹ سسٹم تیار کر رہا ہے، گرین بینکنگ مصنوعات کو وسعت دے رہا ہے اور سی ایس آر اقدامات کو مزید فروغ دے رہا ہے۔اسلامک بینکنگ این بی پی کے تیزی سے بڑھتے ہوئے شعبوں میں شامل ہے۔ این بی پی اعتماد اسلامی بینکنگ کے اثاثے 35 فیصد اضافے کے ساتھ 448 ارب روپے تک پہنچ گئے، جو 2024 کے اختتام پر 334 ارب روپے تھے۔

ریٹیل بینکنگ کے تحت، این بی پی اعتماد ایڈوانس سیلری کی شریعہ مطابقت پذیر ورژن کا اجرا ایک اہم سنگ میل ہے۔ اسی سلسلے میں پاکستان کے 78 ویں یومِ آزادی پر این بی پی نے امیرہ پے پاک پنک ڈیبٹ کارڈ متعارف کرایا، جو خواتین کے لیے ملک کا پہلا خصوصی پے پاک ڈیبٹ کارڈ ہے، جس میں مالی آزادی، خصوصی فوائد اور تکافل تحفظ شامل ہیں۔صدر و سی ای او این بی پی رحمت علی حسنی نے کہا کہ بینک کے ملازمین کی لگن اور محنت نے مضبوط مالی نتائج دینے اور اسٹریٹجک تبدیلی کے سفر کو آگے بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

این بی پی ایک بڑے ادارہ جاتی اور تکنیکی تبدیلی کے عمل سے گزر رہا ہے،جس میں ڈیجیٹلائزیشن ، پروڈکٹ انویشن اور مالی شمولیت پر خصوصی توجہ ہے۔ بطور نیشنز بینک، ہم سروس کے معیار کو بہتر بنانے، اپنی رسائی کو متنوع بنانے اور پاکستان بھر میں مالی رسائی کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔انہوں نے کہا کہ این بی پی نے اپنے قیام 1949 سے مالی شمولیت کو بڑھانے اور ملک کی سماجی و معاشی ترقی میں بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ یہ مضبوط احساسِ ذمہ داری آج بھی بینک کے مشن کی بنیاد ہے اور اس کے مستقل عزم کو تقویت دیتا ہے، جیسا کہ اس کے سلوگن میں جھلکتا ہے۔ ایک عزم، ایک پہچان نیشنل بینک اور پاکستان