لاجسٹکس شعبے کی کمزوری معیشت کو سالانہ 6 فیصد نقصان پہنچا رہی ہے،میاں زاہد حسین

پیر 1 ستمبر 2025 19:09

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 ستمبر2025ء)یشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولحسینزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے پاکستان کی تجارتی صلاحیت کو عالمی معیار سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ایک جامع قومی لاجسٹکس پالیسی کی تشکیل پر زور دیا ہے۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا اسٹریٹیجک محلِ وقوع اور ایک ہزار میل پر مشتمل وسیع ساحلی پٹی ملک کو خطے کا مرکزی لاجسٹکس اور میری ٹائم ہب بنا سکتی ہے، لیکن اس کے باوجود ملک کا لاجسٹکس شعبہ کمزور اور متعدد مسائل کا شکار ہے۔ اس کا واضح ثبوت ورلڈ بینک کے لاجسٹکس پرفارمنس انڈیکس (LPI) میں پاکستان کی درجہ بندی کا 2016 میں 68 سے گرکر 2018 میں 122 ہوجانا ہے۔

(جاری ہے)

یہ درجہ بندی پاکستان کو ویتنام (39)، بھارت (44)، اور بنگلہ دیش (100) جیسے ہمسایہ ممالک سے بھی بہت پیچھے دکھاتی ہے۔ جب کہ 2023 کی رپورٹ میں پاکستان کسی درجہ بندی میں شامل نہیں ہے۔ میاں زاہد حسین نے نشاندہی کی کہ کسٹم کی کارکردگی، انفراسٹرکچرکے معیار، اور جامع قومی حکمت عملی کی کمی جیسے مسائل پاکستان کی عالمی تجارتی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔

ان کے مطابق یہ کمزوریاں پیداواری لاگت میں تقریبا 30 فیصد اضافے اور قومی معیشت کو سالانہ مجموعی قومی پیداوار (GDP) کے 4 سے 6 فیصد کے نقصان کا سبب بنتی ہیں۔ اس صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے میاں زاہد حسین نے جامع اصلاحات پر زور دیا ہے جن میں پاکستان لینڈ پورٹ اتھارٹی ایکٹ 2025 پر فوری اور مکمل عملدرآمد، تجارتی سہولت کے لیے "ون ونڈو" نظام کی تشکیل، کسٹم کارروائی کو تیز کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی جیسے فیس لیس کسٹم اسیسمنٹ سسٹم کا استعمال، بندرگاہوں کی جدید کاری، پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (PNSC) کو مضبوط بنانا، اور برآمدات کی معاونت کے لیے نیشنل کولڈ چین نیٹ ورک میں سرمایہ کاری شامل ہیں۔

میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ استعداد موجود ہے لیکن اصل مسئلہ نظام کی کمزوریوں میں ہے، جن میں ریگولیٹری فریم ورک، انفراسٹرکچر، اور ٹیکنالوجی شامل ہیں۔ اگر ان کمزوریوں کو بہترحکمتِ عملی سے پورا کیا جائے تو پاکستان اپنے لاجسٹکس شعبے کو رکاوٹوں سے نکال کر پائیدار، برآمدات پر مبنی ترقی اور عالمی مسابقت کے ایک مثر انجن میں تبدیل کر سکتا ہے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ ایک جامع قومی حکمت عملی کی تشکیل لازمی ضرورت ہے تاکہ لاجسٹکس کو پاکستان کی تجارتی پالیسی کا مرکزی جزو بنایا جا سکے اور عالمی تجارتی معیار پر پورا اترا جا سکے۔