وزارت بین الصوبائی رابطہ اور پاکستان سپورٹس بورڈ نے پرو ہاکی لیگ میں شرکت کے لئے پاکستان ہاکی فیڈریشن سے جامع پلان مانگ لیا

بدھ 3 ستمبر 2025 18:09

وزارت بین الصوبائی رابطہ اور پاکستان سپورٹس بورڈ نے پرو ہاکی لیگ میں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 ستمبر2025ء) وزارت بین الصوبائی رابطہ اور پاکستان سپورٹس بورڈ نے پرو ہاکی لیگ میں شرکت کے لئے پاکستان ہاکی فیڈریشن سے جامع پلان مانگ لیا ہے، حکومت نے 25 کروڑ فراہم کیے ہیں لیکن بغیر جامع پلان کے نہیں دیئے جا سکتے۔ قومی ہاکی فیڈریشن کی فنانشل مینجمنٹ اور قانونی حیثیت سے متعلق امور بین الصوبائی رابطہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں زیر بحث آئے۔

اجلاس کنوینئر شیخ آفتاب احمد کی زیر صدارت ہوا جس میں پاکستان سپورٹس بورڈ اور وزارت قانون و انصاف کے حکام نے بریفنگ دی۔ڈی جی پاکستان سپورٹس بورڈ نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت نے پرو ہاکی لیگ کے لئے 25 کروڑ روپے فراہم کیے تاہم فیڈریشن کی جانب سے کوئی واضح پلان پیش نہیں کیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سپورٹس بورڈ مسلسل زور دیتا پرو ہاکی لیگ میں جانا ضروری ہے مگر فیڈریشن کو کم از کم مکمل منصوبہ فراہم کرنا چاہیے تھا۔

سیکرٹری وزارت بین الصوبائی رابطہ نے کہا کہ بہت مشکل سے حکومت سے پرو ہاکی لیگ کے لئے فنڈز حاصل کیے گئے ہیں، آئندہ فیڈریشن کو اس وقت تک کوئی رقم جاری نہیں کی جائے گی جب تک وہ مکمل پلان فراہم نہ کرے۔ انہوں نےکہا کہ ماضی میں قومی ٹیم دورہ ملائیشیا سے واپس آئی اور واجبات ادا نہیں کیے گئے جس کے بعد حکومت نے ملک کی عزت کے پیش نظر رقم ادا کی۔

اجلاس میں صدر پاکستان ہاکی فیڈریشن کی قانونی حیثیت بھی زیر غور آئی۔ ڈی جی پاکستان سپورٹس بورڈ نے بتایا کہ 21 دسمبر 2023ء کو نگران وزیراعظم نے طارق بگٹی کو ایڈہاک بنیادوں پر صدر فیڈریشن تعینات کیا، تاہم ان کے خیال میں وزیراعظم کے پاس ایسی تعیناتی کا اختیار نہیں۔ اس پر وزارت قانون کے حکام نے کہا کہ جب تک صدر کی آسامی خالی نہ ہو، نئی تعیناتی ممکن نہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ معاملہ عدالت میں ہے، لہٰذا مکمل دستاویزات دیکھنے کے بعد ہی قانونی رائے دی جاسکتی ہے۔ کمیٹی نے دو ہفتوں میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے رپورٹ طلب کرلی۔اجلاس میں سیکرٹری جنرل ہاکی فیڈریشن رانا مجاہد نے کہا کہ انہیں واضح بتایا جائے کہ وہ سپورٹس بورڈ کے آئین کے مطابق چلیں یا ہاکی فیڈریشن کے۔ انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کو یومیہ الائونسز، غیرملکی کوچز اور دیگر معاملات میں فیڈریشن کے اپنے قوانین ہیں۔

سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ نے واضح کیا کہ قومی کھیل کی حیثیت سے ہاکی کو دیگر فیڈریشنز کے مقابلے میں زیادہ گرانٹس دی جاتی ہیں، مگر فنڈز صرف کھلاڑیوں پر خرچ ہونے چاہئیں، آفیشلز پر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ عوام کا پیسہ ہے، بغیر کسی منصوبے کے جاری نہیں کرسکتے۔رانا مجاہد نے موقف اختیار کیا کہ قومی ٹیم نے جرمنی اور عمان کے خلاف سیریز کھیلیں اور 18ویں سے 12ویں نمبر تک بہتری لائی ہے، لیکن موجودہ صورتحال میں ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے فیڈریشن کٹہرے میں کھڑی ہے۔کمیٹی نے ہاکی فیڈریشن کی مالی بے ضابطگیوں، شفافیت اور مستقبل کی حکمت عملی پر مزید جائزہ لینے کا فیصلہ کیا۔