چین نے شمالی کوریا اور روس کے ساتھ ملکر امریکا کیخلاف سازش کی تردید کر دی

جمعرات 4 ستمبر 2025 23:16

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 ستمبر2025ء)چین نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کو دوسری جنگِ عظیم کی یادگاری تقریبات میں مدعو کرنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسے امریکا کے خلاف سازش کے طور پر استعمال کرنے کی تردید کی ہے اورچینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ یورپی یونین کی اعلیٰ اہلکار کے بیانات نظریاتی تعصب سے بھرے ہوئے ہیں، بنیادی تاریخی علم سے خالی ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق گزشتہ روز ٹرمپ نے ’ٹروتھ سوشل‘ پر ایک سخت پوسٹ میں اپنے چینی ہم منصب کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’میری طرف سے ولادیمیر پیوٹن اور کم جونگ اُن کو گرم جوشی سے سلام پہنچا دینا، جب آپ امریکا کے خلاف سازش کر رہے ہوں‘۔

(جاری ہے)

ٹرمپ کی پوسٹ کے بارے میں پوچھے جانے پر چین کی وزارتِ خارجہ نے جمعرات کو کہا کہ غیر ملکی مہمانوں کو دوسری جنگِ عظیم کے خاتمے کے 80 سال مکمل ہونے پر مدعو کیا گیا تھا۔

ترجمان گو جیاکن نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ دعوت اس لیے دی گئی تھی کہ امن پسند ممالک اور اقوام کے ساتھ مل کر تاریخ کو یاد کیا جائے، شہدا کو خراجِ عقیدت پیش کیا جائے، امن کو عزیز رکھا جائے اور مستقبل تخلیق کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ چین کے کسی بھی ملک کے ساتھ سفارتی تعلقات کا فروغ کبھی کسی تیسرے فریق کے خلاف نہیں ہوتا۔اسی دوران کریملن نے بدھ کو کہا تھا کہ ٹرمپ کا الزام ’طنز سے خالی نہیں ہے‘۔

یورپی یونین کی اعلیٰ سفارتکار کاجا کالاس کی تنقید پر بیجنگ نے کہیں زیادہ سخت ردعمل دیا۔کاجا کالاس نے بدھ کو کہا تھا کہ شی جن پنگ، پیوٹن اور کم جونگ ان کا ایک ساتھ نظر آنا ایک مغرب مخالف ’نئے عالمی نظام‘ کی تشکیل کی کوشش ہے اور یہ ’قواعد پر مبنی بین الاقوامی نظام کے لیے براہِ راست چیلنج‘ ہے۔چینی وزارت خارجہ کی ترجمان گو جیاکن نے کہا کہ یورپی یونین کی اعلیٰ اہلکار کے بیانات نظریاتی تعصب سے بھرے ہوئے ہیں، بنیادی تاریخی علم سے خالی ہیں اور کھلے عام محاذ آرائی اور تنازع کو ہوا دیتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایسے بیانات انتہائی گمراہ کن اور بالکل غیر ذمہ دارانہ ہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ یہ لوگ کنویں کے مینڈک جیسا تعصب اور تکبر ترک کریں گے اور ایسے مزید اقدامات کریں گے جو دنیا میں امن و استحکام اور چین-یورپ تعلقات کے لیے سازگار ہوں۔