مہاجرینِ جموں و کشمیر کی آبادکاری کا خواب اب بھی وعدوں کے جنگل میں بھٹک رہا ہے

پیر 8 ستمبر 2025 14:27

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 ستمبر2025ء)مہاجرینِ جموں و کشمیر کی آبادکاری کا خواب اب بھی وعدوں کے جنگل میں بھٹک رہا ہے۔ حکومت پاکستان نے 2022 میں 750 گھروں کی تعمیر کے لیے خطیر رقم فراہم کی، فہرستیں تیار ہوئیں، کمیٹیوں کی مہر تصدیق لگی، مگر افسوس کہ آج تک یہ رقم زمین پر اینٹ کا بھی بوجھ نہ بن سکی۔ فنڈز اپنی جگہ، مگر فائلوں کا بوجھ مہاجرین کے زخموں پر رکھا جا رہا ذرائع بتاتے ہیں کہ دو سو کے قریب خاندانوں کو ’’گھروں‘‘ کے بدلے نقد رقوم دینے کی پرکشش پیشکش کی جا رہی ہے۔

گویا مستقل چھت دینے کے بجائے وقتی آسرا تھما کر اصل مقصد پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔ دوسری طرف ویلفیئر آفیسرز پر یہ الزام لگ رہا ہے کہ وہ فہرست میں ردو بدل کے بہانے اپنے من پسندوں کو نوازنے کے منصوبے بنا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

مہاجرین پہلے ہی مسائل کی آندھیوں میں الجھے ہوئے ہیں۔ وہ اپنے چارٹر آف ڈیمانڈ پر بارہا آواز بلند کر چکے، لیکن ہر بار انہیں صرف تسلی کے میٹھے زہر کا گھونٹ پینے کو ملا۔

اب فضا میں بے چینی ہے، اور مہاجرین کے حلقوں میں یہ سرگوشیاں سنائی دے رہی ہیں کہ اگر فہرست کے ساتھ کسی نے کھلواڑ کیا تو احتجاج محض ایک جلسہ نہیں ہوگا بلکہ ایک ایسا پیغام چھوڑ جائے گا جسے نظرانداز کرنا کسی کے بس میں نہیں ہوگا۔یہ ایک واضح انتباہ ہی: اگر مہاجرین کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوا تو اس کے نتائج کی ذمہ داری اداروں کے کندھوں پر ہوگی۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب بے گھر انسان اپنی زمین کے لیے اٹھ کھڑے ہوں تو طاقت کی سب دیواریں ریت کی طرح بکھر جاتی ہیں۔