پرتشدد مظاہروں کے بعد نیپال کے وزیراعظم مستعفی، وزرا کی ہیلی کاپٹر کے ذریعے منتقلی

منگل 9 ستمبر 2025 19:53

کھٹمنڈو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 ستمبر2025ء)نیپال کے وزیرِاعظم کے پی شرما اویلی نے کرپشن مخالف احتجاج کے بڑھنے پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا جبکہ سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں 20 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق نیپال کے وزیرِاعظم کے پی شرما اویلی کے معاون پرکاش سلول نے بتایا کہ کرپشن کے خلاف پرتشدد مظاہروں کے دوران 20 افراد کی ہلاکت کے بعد وزیراعظم مستعفی ہوگئے ہیں۔

میڈیارپورٹ کے مطابق نیپال میں حکومت کی کرپشن اور سوشل میڈیا بندش کے خلاف مظاہرہ کرنے والے افراد کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے گزشتہ روز آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا، اس دوران جھڑپوں میں کم از کم 19 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے تھے تاہم پر تشدد مظاہروں کے بعد کے پی شرما کی حکومت نے سوشل میڈیا پر پابندی ختم کردی۔

(جاری ہے)

وزیر اطلاعات و ٹیکنالوجی پرتھوی سبا گٴْرٴْنگ نے تصدیق کی کہ فیس بک سمیت تمام سوشل میڈیا ایپس منگل کی صبح بحال کر دی گئی ہیں تاہم دارالحکومت کھٹمنڈو میں غیر معینہ مدت کیلئے کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے تاکہ مزید احتجاج روکے جا سکیں، اس دوران کسی قسم کے اجتماعات یا مظاہروں پر پابندی ہوگی۔اس سے قبل نیپال کے وزیراعظم نے تمام سیاسی جماعتوں کا اجلاس طلب کیا تھاجس میں ان کا کہنا تھا کہ تشدد ملک کے مفاد میں نہیں اور ہمیں کسی بھی مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے پرامن مذاکرات کا سہارا لینا ہوگا تاہم حکومت کے خلاف غصہ کم ہونے کے بجائے مزید بڑھتا رہا اور مظاہرین غیر معینہ کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دارالحکومت کھٹمنڈو میں پارلیمنٹ کے سامنے اور دیگر مقامات پر جمع ہوگئے تھے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ مظاہرین کھٹمنڈو میں کچھ سیاستدانوں کے گھروں کو آگ لگا رہے تھے اور مقامی میڈیا نے اطلاع دی کہ کچھ وزرا کو فوجی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔کھٹمنڈو پوسٹ نے رپورٹ کیا کہ نیپالی فوج نے وزرا کو ان کی رہائش گاہوں سے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے منتقل کیا کیونکہ مظاہرین نے ان کے گھروں پر حملے کیے ہیں۔

کٹھمنڈو میں مظاہرین نے پارلیمنٹ کی عمارت کو آگ لگا دی۔ مظاہرین نے وزیراعظم کی ذاتی رہائش گاہ، بعض سرکاری رہائش گاہوں اور سپریم کورٹ کو آگ لگا دی جبکہ وزرا کے گھروں اور سیاسی دفاتر پر حملے بھی کیے۔رپورٹ کے مطابق سینئر سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ فوج کو پارلیمنٹ کی عمارت کی حفاظت کے لیے بھی تعینات کیا گیا ہے، اعلیٰ حکام کو فوجی بیرکوں میں سیکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق نیپال کے سابق وزیراعظم شیر بہادر کے گھر پر بھی مظاہرین نے دھاوا بولا اور توڑ پھوڑ کی۔اس کے علاوہ مظاہرین نے وزیرتوانائی نیپال دیپک کھڑکاکے گھر میں توڑ پھوڑ کی اور تجوری سے پیسے نکال کر لٹا دیے۔عوام کی بڑی تعداد نے پیسے اکھٹے کیے۔دوسری جانب ملک میں ہفتے سے جاری کشیدہ صورتحال کے پیش نظر کھٹمنڈو کے تری بھون ائیرپورٹ کو آپریشنز متاثر ہونے کی وجہ سے جزوی طور پر بند کردیا گیا ہے۔دوسری جانب وزیراعظم کے پی شرما اولی کے استعفے کے بعد صدر رام چندر نے نیا حکومتی سربراہ منتخب کرنے کے لیے مشاورت شروع کردی ہے۔