وزیر اعظم شہباز شریف کے وژن کے تحت ایس ایم ایزکو پائیدار ترقی دے کر جامع صنعتی انقلاب لانے کیلئے پرعزم ہیں،ہارون اختر

بدھ 10 ستمبر 2025 20:30

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 ستمبر2025ء) وفاقی وزارت صنعت و پیداوار کی سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سمیڈا) نے گزشتہ روز ایس ایم ای ڈویلپمنٹ سے متعلقہ ڈی ایٹ ممالک کے سرکاری اداروں کے پہلے ورچوئل سیشن اور 8ویں اجلاس کی کامیابی سے میزبانی کی۔ ڈی ایٹ کے رکن ممالک میں آذربائیجان، بنگلہ دیش، انڈونیشیا، ملائیشیا، نائجیریا، پاکستان اور ترکیہ کے نمائندوں نے اجلاس میں شرکت کی۔

ورچوئل سیشن سے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صنعت و پیداوارہارون اختر خان نے اختتامی اور وفاقی سیکرٹری سیف انجم نے افتتاحی خطاب کیا جبکہ سمیڈا کے چیف ایگزیکٹ آفیسر سقراط امان رانا نے اجلاس کے میزبان کے طور پر اجلاس کا افتتاح کیا۔اجلاس سے ڈی ایٹ آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن کے سیکرٹری جنرل عبدالقادر امام سمیت دیگر ممبر ممالک کے نمائندوں نے اپنی حکومتوں کے ایس ایم ای ڈویلپمنٹ اقدامات پر پریزنٹیشن دی اور بین الریاستی تعاون کے فروغ کیلئے تجاویز پیش کیں۔

(جاری ہے)

معاون خصوصی ہارون اختر خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف کے وژن کے تحت پاکستان ایس ایم ایزکو پائیدار ترقی دے کر جامع صنعتی انقلاب لانے کیلئے پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ ایس ایم ایز ترقی پذیر معیشتوں میں جی ڈی پی کا تقریبا 40فیصد حصہ ڈالتے ہیں اور ان کی طاقت روزگار کی تخلیق، اختراعات اور غربت میں کمی کے لیے ضروری ہے اور یہ سب رکن ممالک ملکر اپنے عوام کی خوشحالی کے ساتھ ساتھ عالمی معیشت میں نمایاں اہمیت حاصل کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایس ایم ایزہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی اور علاقائی اقتصادی انضمام کی بنیاد ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے ایس ایم ایز، خاص طور پر ٹیکسٹائل، سرجیکل، آئی ٹی اور کھیلوں کے شعبوں، لائٹ انجینئرنگ، زرعی مصنوعات اور فوڈ پروسیسنگ میں عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہیں، ہم ان کی مسابقت کو بڑھانے کیلئے پرعزم ہیں۔سیکرٹری صنعت و پیداوار سیف انجم نے اپنے خطاب میں کہاکہ ڈی ایٹ تعاون کا فریم ورک رکن ممالک کو عالمی ویلیو چین میں شامل ہونے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کررہاہے، جس سے علاقائی تعاون اور صنعتی ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں اقتصادی سفارت کاری کو آگے بڑھانے اور ایس ایم ایز کو ترقی اور عالمی مسابقت کا مرکزی ستون بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے اس بات کو سراہا کہ ڈی ایٹ ممالک کے سرکاری اداروں کے آٹھویں اجلاس نے پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کیلئے ایس ایم ایزکے کردار کو کلیدی اہمیت کا حامل شعبہ قرار دیا ہے اور ان کیلئے انفنانسنگ تک رسائی، ڈیجیٹل تبدیلی، سبز اقدامات اور نوجوانوں اور خواتین کو بااختیار بنانے پر زیادہ توجہ دی گئی ہے۔

سمیڈا کے سی ای او سقراط امان رانا نے میٹنگ کے میزبان کے طور پر مندوبین کا خیرمقدم کیا اورڈی ایٹ رکن ممالک کے لیے ایس ایم ایزکی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہاکہ ایس ایم ایز ہماری معیشتوں میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں جو عالمی سطح پر 90فیصدسے زیادہ کاروبار کی نمائندگی کرتے ہیں، 50فیصدسے زیادہ روزگار فراہم کرتے ہیں اور ہماری طرح کی ابھرتی ہوئی مارکیٹوں میں جی ڈی پی کا تقریبا 40فیصدحصہ ایس ایم ایز ہی کا ہے۔انہوں نے امید کی کہ2030تک ڈی ایٹ کی ایس ایم ایز 70فیصدسے زیادہ روزگار پیدا کرنے کے قابل ہوجائیں گی۔