کوریائی باشندوں کا گرفتاریوں‘ہتھکڑیاں لگانے اور ناروا سلوک کرنے کے خلاف احتجاج‘صدرٹرمپ کی پیشکش مستردکردی

امریکا کے امیگریشن حکام نے ریاست جارجیا میں ہنڈائی موٹر اور ایل جی انرجی سولوشن کے پلانٹ پر چھاپے کے دوران300 جنوبی کوریائی باشندوں کو گرفتارکیا تھا. رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 11 ستمبر 2025 15:05

کوریائی باشندوں کا گرفتاریوں‘ہتھکڑیاں لگانے اور ناروا سلوک کرنے کے ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 ستمبر ۔2025 ) امریکا میں امیگریشن حکام کی جانب سے گرفتاریوں‘ہتھکڑیاں لگانے اور ناروا سلوک کرنے کے خلاف درجنوں جنوبی کوریائی باشندوں نے احتجاج کے طو رپر ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ملک میں رہنے کی پیشکش اور تکنیکی تربیت فراہم کرنے سے انکار کردیا ہے. سیول حکام کے مطابق صرف ایک کارکن نے اس پیشکش کو قبول کیا ہے یہ پیشکش ایک دن کے لیے خصوصی طیارے کی روانگی موخر کرنے کا سبب بنی گزشتہ ہفتے ریاست جارجیا میں 4.

(جاری ہے)

3 ارب ڈالر کے ہنڈائی موٹر اور ایل جی انرجی سولوشن کے بیٹری پلانٹ پر چھاپے کے دوران تقریباً 300 جنوبی کوریائی اور 175 دیگر افراد گرفتار کیے گئے تھے امریکا کے امیگریشن حکام نے گرفتاریوں کے وقت کوریائی باشندوں کو ہتھکڑیاں لگا کر حراستی مراکزمیں منتقل کیا.

جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ نے کہا کہ ٹرمپ کی تجویز پر روانگی کے عمل کو عارضی طور پر روکا گیا ٹرمپ نے حکام کو ہدایت دی تھی کہ وہ گرفتار کارکنوں کو قیام پر آمادہ کریں تاکہ وہ امریکیوں کو تربیت دیتے رہیں تاہم وزیر خارجہ چو ہیون نے تجویز دی کہ کارکن پہلے وطن واپس جائیں اور اگر چاہیں تو دوبارہ آئیں. کوریا کے وزیرخارجہ نے واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کے دوران کہا کہ کارکنوں کو ایئرپورٹ منتقلی کے دوران ہتھکڑیاں نہیں لگائی جائیں گی عام طور پر امریکہ میں ڈی پورٹ کیے جانے والے تارکین وطن کو ہتھکڑی اور بیڑیاں پہنائی جاتی ہیں اس چھاپے نے جنوبی کوریا میں ہلچل مچا دی ہے اور امریکی سرمایہ کاری پر خدشات بڑھا دیے ہیں کوریائی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ ماہر کارکنوں کے لیے سخت ویزا پالیسی ان کے منصوبوں کو نقصان پہنچا رہی ہے.

ادھر امریکا میں ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے دعوﺅں میں تضاد پایا جاتا ہے ایک طرف صدر ٹرمپ صنعتوں کی بحالی کی بات کرتے ہیں تو دوسری جانب ہنر مند غیرملکی کارکنوں کو دستاویزات ہونے کے باوجود گرفتاریوں کا سامنا ہے ان حالات میں کوئی بھی سرمایہ کار امریکا کے اندر صنعتیں لگانے کے لیے سرمایہ کاری نہیں کرئے گا. انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسی سے صنعتی شعبے کے علاوہ زرعی شعبے کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے اور رواں سال ملک میں لاکھوں ایکٹرزکے زرعی فارموں پر فصلیں ضائع ہوئی ہیں اسی طرح ڈیری فارموں کو بھی ورکروں کی کمی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ملک بھر میں دودھ اور ڈیری مصنوعات کی سپلائی متاثر ہورہی ہے‘ماہرین کا کہنا ہے کہ ماضی میں صدر اوبامہ کی انتظامیہ نے انتہائی سخت امیگریشن پالیسی اختیار کی اور چار لاکھ سے زیادہ تارکین وطن کو ڈی پورٹ کیا گیا‘صدربائیڈن کے چار سالہ دور صدارت میں تین لاکھ سے زیادہ لوگوں کو ملک بدر کیا گیا تاہم ماضی میں زرعی اور ہنر مندصنعتی کارکنوں سے متعلق مختلف پالیسی رکھی گئی تاکہ ملک میں زراعت اور صنعت چلتی رہیں.

انہوں نے کہاکہ ٹرمپ انتظامیہ نے ایک طرف بلاتفریق ٹیرف عائدکرکے سپلائی چین کو بند کردیا ہے اور دوسری جانب زرعی اور ہنر مند صنعتی کارکنوں کے بارے میں ایسی پالیسی اختیار کی گئی ہے جس سے ملک میں موجود زرعی شعبہ اور صنعتیں کارکنوں کے اتنے بڑے خلاءکے بعد چلانا ممکن نہیں رہے گا انہو ں نے کہاکہ واشنگٹن کی پالیسیوں کے نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں مارکیٹ میں بنیادی خوراک‘ڈیری وزرعی مصنوعات اور ضرورت کی عام چیزیں غائب ہونا شروع ہوگئی ہیں اور سٹاک میں موجود چیزوں کی قیمتوں میں ہردن اضافہ ہورہا ہے ‘انہوں نے کہا کہ وائٹ ہاﺅس کی پالیسیوں کا خمیازہ ورکنگ کلاس امریکی شہریوں کو بھگتنا پڑرہا ہے صدرٹرمپ کو اچھے مشیروں اور بہتر فیصلے کرنے کی ضرورت ہے.