اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 ستمبر 2025ء) اسرائیل اور یمنی حوثیوں کے مابین کشیدگی میں اضافہ
اسرائیل اور یمنی حوثیوں کے مابین کشیدگی میں اضافہ
یمن پر جان لیوا اسرائیلی حملے کے ایک دن بعد حوثیوں نے آج بروز جمعرات اسرائیل پر جوابی راکٹ حملہ کیا تاہم اسرائیلی فوج کے مطابق اس راکٹ کو تباہ کر دیا گیا۔ اس سے قبل اسرائیلی فضائیہ نے بدھ کے روز یمن میں شدید فضائی حملے کیے، جن میں کم از کم 35 افراد ہلاک اور 130 سے زائد زخمی ہو گئے۔
یہ حملے حوثی باغیوں کے اُس ڈرون حملے کے بعد کیے گئے، جن میں ایک اسرائیلی ایئر پورٹ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔حوثیوں کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق زیادہ تر ہلاکتیں دارالحکومت صنعاء میں ہوئیں، جہاں ایک فوجی ہیڈکوارٹر اور فیول اسٹیشن کو نشانہ بنایا گیا۔
(جاری ہے)
امدادی ٹیمیں اب بھی ملبے تلے پھنسے افراد کو نکالنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
حوثی ٹی وی المسیرہ نے رپورٹ کیا کہ ایک فضائی حملہ صنعاء کے مرکزی فوجی ہیڈکوارٹر پر ہوا جس سے قریبی مکانات کو بھی نقصان پہنچا۔
اسرائیل نے اس سے قبل بھی میزائل اور ڈرون حملوں کے جواب میں یمن میں فضائی کارروائیاں کی ہیں۔ ایران نواز حوثیوں کا کہنا ہے کہ وہ غزہ پٹی میں فلسطینیوں اور حماس کی حمایت کر رہے ہیں۔ اتوار کو بھی انہوں نے ایک ڈرون حملہ کیا تھا، جو اسرائیل کے دفاعی نظام کو توڑ کر ایک ائیر پورٹ پر گرا تھا۔
تازہ حملوں میں اسرائیلی فورسز نے ایک فیول اسٹیشن کو بھی نشانہ بنایا، جو دارالحکومت کے ہسپتالوں کو ایندھن فراہم کرتا تھا۔ عینی شاہدین کے مطابق شہر کے کئی علاقوں میں زور دار دھماکے سنے گئے اور دھواں آسمان کی طرف اٹھتا دکھائی دیا۔
حوثی ذرائع کے مطابق اسرائیل نے شمالی صوبے الجوف کے دارالحکومت الحزم میں ایک سرکاری عمارت کو بھی نشانہ بنایا۔
حوثی فوجی ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحییٰ سریع نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی لڑاکا طیاروں پر زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل داغے گئے۔حوثی صدر مہدی المشاط نے اسرائیلی کارروائیوں کے جواب میں مزید حملوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو ’’ہمیشہ الرٹ رہنا ہوگا کیونکہ ردعمل یقینی ہے۔‘‘