اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 ستمبر 2025ء) قطر کے وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمٰن بن جاسم الثانی کا کہنا ہے کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ پر اسرائیل کے حملے کا "اجتماعی ردعمل" ہونا چاہیے، جب کہ عرب ممالک کے بہت سے رہنما اظہار یکجہتی کے لیے دوحہ پہنچ رہے ہیں۔
بدھ کے روز امریکی میڈیا سے بات چیت میں قطر کے وزیر اعظم نے کہا، "ایک ردعمل ہے جو خطے سے آئے گا۔
تاہم اس ردعمل پر فی الحال خطے کے دیگر شراکت داروں کے ساتھ مشاورت اور بات چیت جاری ہے۔"انہوں نے مزید کہا کہ "پورا خلیجی خطہ ہی خطرے میں ہے" اور اسرائیل کی کارروائی کو "ریاستی دہشت گردی" کے مترادف قرار دیا۔ تاہم امید ظاہر کی کہ قطر کے علاقائی شراکت دار "اجتماعی ردعمل" پر متفق ہوں گے۔
(جاری ہے)
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو پر خطے کو "افراتفری" کی طرف لے جانے کا الزام لگاتے ہوئے شیخ محمد نے مزید کہا، "ہم کسی ایسی بامعنی چیز کی امید کر رہے ہیں جو اسرائیل کو اس غنڈہ گردی کو جاری رکھنے سے روکے۔
"انہوں نے اسرائیل کی جانب سے دوحہ میں حماس کے رہنماؤں پر کیے جانے والے حملوں کو "وحشیانہ" قرار دیا۔
قطری وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی کا کہنا ہے، "ہم تو سوچ رہے تھے کہ ہم مہذب لوگوں کے ساتھ معاملہ کر رہے ہیں۔ ہم دوسروں کے ساتھ ایسا ہی سلوک کرتے ہیں۔ اور (نیتن یاہو) نے جو اقدام کیا، میں اسے الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا، تاہم یہ ایک وحشیانہ اقدام ہے۔
"الثانی نے مزید کہا کہ ان کا خیال ہے کہ دوحہ پر اسرائیل کے حملے نے غزہ میں باقی یرغمالیوں کے لیے کسی بھی امید کو ختم کر دیا ہے۔ "میرا خیال ہے کہ نیتن یاہو نے کل جو کچھ کیا، اس نے ان یرغمالیوں کے لیے کسی بھی امید کو ختم کر دیا ہے۔"
سی این این کے ساتھ انٹرویو کے دوران قطر کے وزیر اعظم نے تاہم حماس کے چیف مذاکرات کار خلیل الحیہ سے متعلق کوئی انکشاف نہیں کیا۔
عرب ریاستوں کی قطر کے ساتھ یکجہتی کا اظہار
اس دوران خلیجی ریاستوں کے رہنماؤں نے قطر کے ساتھ کھڑے ہونے کے لیے دوحہ کا دورہ کیا۔ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان نے اسرائیلی کارروائی کو "مجرمانہ" اور علاقائی استحکام کے لیے خطرہ قرار دیا۔
بدھ کو دوحہ میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کے ساتھ ملاقات میں شیخ النہیان نے اپنے ملک کی "قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی اور اس کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور اس کے عوام کے تحفظ کے لیے اٹھائے گئے تمام اقدامات کے لیے اس کی مستقل حمایت" کا اعادہ کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مجرمانہ حملہ قطر کی خودمختاری اور تمام بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ یو اے ای کے سرکاری میڈیا کے مطابق انہوں نے خبردار کیا کہ اس طرح کے اقدامات سے خطے کی سلامتی، استحکام اور امن کے امکانات کو خطرہ لاحق ہے۔
کویت اور اردن کے ولی عہد بھی بدھ کو دوحہ پہنچے اور قطر کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔
سعودی عرب کے عملاﹰ حکمران ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان جمعرات کے روز دوحہ پہنچ رہے ہیں۔شہزادہ محمد بن سلمان نے بدھ کے روز شوریٰ کونسل سے خطاب میں کہا، "ہم قطر کی ریاست کے تمام اقدامات میں اس کے ساتھ کھڑے ہوں گے، بغیر کسی حد کے، اور ہم اس کے لیے اپنی تمام صلاحیتیں بروئے کار لائیں گے۔"
سعودی ولی عہد نے مزید کہا، "ہم خطے میں اسرائیلی قبضے کے حملوں کو مسترد کرتے ہیں اور اس کی مذمت کرتے ہیں، جن میں سے تازہ ترین قطر کے خلاف وحشیانہ جارحیت ہے۔
"اب بھی دو افراد لا پتہ
اسرائیلی فوج نے منگل کے روز دوحہ میں حماس کے رہنماؤں کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے پیش کی گئی تازہ ترین غزہ جنگ بندی کی تجویز پر بات کرنے کے لیے ملاقات کر رہے تھے۔
اس حملے میں کم از کم سات افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے، تاہم حماس کا کہنا ہے کہ اس حملے میں اس کی قیادت محفوظ رہی۔
قطر کا کہنا ہے کہ اس کے دو سکیورٹی اہلکار اس حملے میں مارے گئے جس کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی ہے۔قطر میں حکام کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی دو لاپتہ افراد کو تلاش کر رہے ہیں جبکہ منگل کے روز دوحہ میں اسرائیل کی جانب سے حماس کے سینیئر رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے بعد، لاشوں کی شناخت کا عمل بھی جاری ہے۔
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجی حلقوں میں اس بات پر تشویش پائی جاتی ہے کہ انتہائی متنازعہ حملہ کامیاب نہیں ہو سکا۔
قطر امریکہ کا ایک اہم علاقائی اتحادی ہے جو ایک بڑے امریکی فضائی اڈے کا بھی مقام ہے۔ اس نے 2012 سے حماس کے سیاسی بیورو کی میزبانی کی ہے اور اس نے اس گروپ اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ مذاکرات میں امریکہ اور مصر کے ساتھ ثالث کے طور پر کام کیا ہے۔
ادارت: جاوید اختر