برازیل: سابق صدر کو بغاوت کی کوشش پر 27 سال قید کی سزا

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 12 ستمبر 2025 10:40

برازیل: سابق صدر کو بغاوت کی کوشش پر 27 سال قید کی سزا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 ستمبر 2025ء) جمعرات کو برازیلی سپریم کورٹ کے ججوں کے ایک پینل نے سابق صدر جیئر بولسونارو کو 2022 میں صدارتی انتخابات میں لوئیز اناسیو لولا ڈا سلوا سے شکست کے بعد بغاوت کی سازش کرنے پر مجرم ٹھہرانے کے لیے ضروری اکثریتی ووٹ حاصل کر لیے۔

دائیں بازو کے اس عوامی رہنما کو اس وقت مجرم پایا گیا جب پانچ میں سے تین ججوں نے سزا کے حق میں ووٹ دیا۔

بعد میں عدالت نے انہیں 27 سال قید کی سزا سنائی۔

بولسونارو کے وکیلوں نے کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔

جسٹس کارمن لوسیا، جنہوں نے فیصلہ کن تیسرا ووٹ دیا، نے اس کیس کو ’’برازیل اور اس کے ماضی، حال اور مستقبل کے درمیان ایک ملاقات‘‘ قرار دیا، اور ملک کی تاریخ میں جمہوریت کو گرانے کی سابقہ کوششوں کا حوالہ دیا۔

(جاری ہے)

لوسیا نے کہا کہ کافی ثبوت موجود ہیں جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ بولسونارو نے ’’جمہوریت اور اداروں کو کمزور کرنے کے ارادے‘‘ سے عمل کیا۔

ججوں نے بولسونارو کو ایک مسلح مجرمانہ تنظیم میں حصہ لینے، جمہوریت کو پرتشدد طریقے سے ختم کرنے کی کوشش، بغاوت منظم کرنے اور سرکاری املاک ومحفوظ ثقافتی اثاثوں کو نقصان پہنچانے کا مجرم قرار دیا۔

یہ سزا اس وقت حتمی ہو جائے گی جب پانچواں جج، جو لولا کے سابق وکیل کرسٹیانو زانن ہیں، اپنا ووٹ ڈالیں گے۔ ایک جج پہلے ہی بریت کے حق میں ووٹ دے چکے ہیں۔

بولسونارو پر عائد الزامات کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟

آٹھ جنوری 2023 کو، بولسونارو کے حامیوں نے برازیل کے دارالحکومت برازیلیا میں لولا کی تقریبِ حلف برداری کے چند دن بعد کئی سرکاری عمارتوں پر دھاوا بولا۔

جولائی میں، اٹارنی جنرل پاؤلو گونیٹ نے کہا کہ بولسونارو اور سات دیگر افراد نے ایک ’’مسلح مجرمانہ گروہ‘‘ میں حصہ لیا جس کا مقصد ''جمہوری نظام کو پرتشدد طریقے سے گرانا‘‘ تھا۔

یہ کارروائی کسی سابق برازیلی صدر کے خلاف بغاوت کے الزامات پر پہلا مقدمہ ہے۔

برازیلی عوام منقسم

بولسونارو اس وقت نظر بندی (ہاؤس اریسٹ) میں ہیں، کیونکہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ کے جسٹس الیگزینڈر ڈی مورائس نے ان کے ''فرار ہو جانے کا خطرہ‘‘ بتایا تھا۔

وہ اب بھی برازیل میں ایک مقبول سیاسی شخصیت ہیں۔ اتوار کو، ملک بھر کے شہروں میں بولسونارو کے دسیوں ہزار حامیوں نے ریلیاں نکالیں۔

بولسونارو کے خلاف کیس نے امریکہ اور برازیل کے درمیان کشیدگی کو بھی بڑھا دیا ہے، کیونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے برازیلی اتحادی کے خلاف مقدمے کو ’’ڈائنوں کا شکار‘‘ قرار دیا اور مختلف برازیلی اشیاء پر 50 فیصد ٹیکس عائد کر دیا۔

برازیلی صدر لولا نے ٹرمپ کی برازیلی عدالتی نظام میں مداخلت کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’’ناقابلِ قبول‘‘ اور برازیل کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کوشش قرار دیا۔

ٹرمپ کو خود بھی 2020 کے صدارتی انتخابات میں ناکامی کے بعد نتائج کو پلٹنے کی کوشش کے الزامات کا سامنا رہا ہے۔

بولسونارو کے حامی ان پر لگنے والے الزامات کو سیاسی قرار دیتے ہیں اور ٹرمپ کی حمایت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

ٹرمپ نے بولسونارو کی بغاوت پر سزا کو ’’انتہائی حیران کن‘‘ قرار دیا۔

ادارت: صلاح الدین زین