ایرانی جوہری مواد بمباری سے تباہ شدہ تنصیبات کے ملبے تلے دبا ہوا ہے، وزیرخارجہ

جمعہ 12 ستمبر 2025 14:58

قاہرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 ستمبر2025ء)ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران کا جوہری مواد اب بھی ان تنصیبات کے ملبے تلے دبا ہوا ہے جنہیں حالیہ حملوں میں نشانہ بنایا گیا تھا، اور ابھی تک معائنوں کے حوالے سے کوئی معاہدہ طے نہیں پایا۔انہوں نے قاہرہ کے دورے کے دوران انٹرویو میں بتایا کہ ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم اس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ آیا یہ مواد حاصل کیا جا سکتا ہے اور کس حالت میں موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب یہ جائزہ مکمل ہو جائے گا تو ایک رپورٹ قومی سلامتی کونسل کو پیش کی جائے گی، جو ایران کے سلامتی کے تقاضوں کی بنیاد پر آئندہ کے اقدامات کا فیصلہ کرے گی۔وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ ایران کے معاہدے کے تحت اب تک کوئی معائنہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس پر کوئی اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ تسلیم کرتا ہے کہ ایجنسی کے ساتھ تعاون نئے حالات کے تحت ہونا چاہیے، جو سکیورٹی خدشات اور ایرانی پارلیمان کے منظور کردہ قانون سے تشکیل پائے ہیں۔انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ معاہدہ صرف اس وقت تک قابلِ عمل رہے گا جب تک ایران کے خلاف کوئی معاندانہ کارروائی نہیں کی جاتی، بشمول اقوامِ متحدہ کی پابندیوں کی بحالی کے لیے سنیپ بیک میکانزم کا نفاذ۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ میکانزم فعال ہوا تو یہ معاہدہ مزید قابلِ عمل نہیں رہے گا اور ایران اس کے مطابق ردِعمل دے گا۔انہوں نے کہا کہ ایران نے اپنے یورپی ہم منصبوں کو آگاہ کر دیا ہے کہ فوجی کارروائی اور سنیپ بیک میکانزم سے جوہری مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ اس سے صورتحال مزید پیچیدہ ہو جائے گی۔قاہرہ میں منگل کو دستخط ہونے والے اس معاہدے کا مقصد جون میں ایرانی جوہری تنصیبات پر اسرائیل اور امریکا کے حملوں کے بعد تعاون کے لیے ایک نیا فریم ورک قائم کرنا ہے۔