نیتن یاہو کا مغربی کنارہ تقسیم کرنے والے ای ون منصوبے سمیت بستیوں کی توسیع کا اعلان

جمعہ 12 ستمبر 2025 13:07

نیتن یاہو کا مغربی کنارہ تقسیم کرنے والے ای ون منصوبے سمیت بستیوں کی ..
تل ابیب (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 ستمبر2025ء)اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے القدس کے قریب بستیوں کو وسعت دینے کے لیے ایک نئے فیصلے پر دستخط کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس فیصلے میں ای ون کے نام سے معروف توسیعی منصوبہ بھی شامل ہے جو عملی طور پر مغربی کنارے کو تقسیم کرتے ہوئے اس کے شمال کو جنوب سے الگ کر دے گا۔اخبارات کو دیے گئے بیانات میں نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل کی مشرقی سرحدیں اردن کی وادی میں ہوں گی نہ کہ معالیہ ادومیم کی بستی پر۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان کی حکومت غزہ میں حماس کو مکمل طور پر شکست دینے تک جنگ جاری رکھے گی اور مزید کہا کہ کوئی فلسطینی ریاست قائم نہیں ہوگی۔نیتن یاہو کے اعلان کے رد عمل میں فلسطینی نائب صدر حسین الشیخ نے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست یقینی طور پر قائم ہو کر رہے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عسکری طاقت ریاست کے قیام کی حتمی راہ کو تبدیل نہیں کر سکتی۔

واضح رہے کہ ای ون کا توسیعی منصوبہ بین الاقوامی سطح پر انتہائی متنازع منصوبوں میں سے ایک ہے۔ بین الاقوامی تنظیمیں اور مغربی حکومتیں خبردار کرتی رہی ہیں کہ یہ منصوبہ جغرافیائی طور پر جڑی ہوئی ایک فلسطینی ریاست کے قیام کی تمام امیدوں کو ختم کر دے گا اور یہ دو ریاستی حل کے امکانات کے لیے خطرہ ہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے گزشتہ اگست میں مقبوضہ مغربی کنارے کے ای ون علاقے میں 3,400 سے زیادہ رہائشی یونٹس کی تعمیر کی منظوری کے لیے ہائر پلاننگ سب کمیٹی کے فیصلے کی مذمت کی تھی۔

یو این سیکرٹری جنرل گوتریس نے کہا ہے کہ مشرقی القدس اور مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیاں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں سے براہ راست متصادم ہیں۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اس منصوبے کو آگے بڑھانا دو ریاستی حل کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے کیونکہ اس سے مغربی کنارے کا شمال اس کے جنوب سے الگ ہو جائے گا اور اس کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے جغرافیائی اور علاقائی تسلسل پر انتہائی تباہ کن نتائج ہوں گے۔

انہوں نے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ دہرایا کہ وہ فوری طور پر تمام توسیعی سرگرمیاں بند کردے۔ بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی مکمل پابندی کرے اور متعلقہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور 19 جولائی 2024 کو بین الاقوامی عدالت انصاف کی طرف سے جاری کردہ مشاورتی رائے کے مطابق عمل کرے۔