اے جی آفس بلوچستان میں ملازمین کیساتھ ناروا سلوک ،رشوت ستانی عروج پر ہے، مولانا حافظ حسین احمد شرودی

جائز کاموں میں تکنیکی رکاوٹیں پیدا کر کے مہذب طریقے سے وصولی کی جاتی ہے، رہنماء جے یو آئی کوئٹہ

جمعہ 12 ستمبر 2025 20:30

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 ستمبر2025ء) جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے امیر شیخ الحدیث مولانا حافظ حسین احمد شرودی حاجی عبدالصادق نورزئی مولانا شاہ محمد حاجی سید عبدالواحد آغامولانا محمدساسولی مولانا محمد ہاشم خیشکی مولانا حفیظ اللہ ضلعی سیکرٹری اطلاعات مولانا محمد طاہر توحیدی معاون سیکرٹری اطلاعات مولانا مفتی نیک محمد فاروقی رحیم الدین ایڈووکیٹ نعمت افغان چوہدری محمد عاطف مولانا ضیاء الرحمن فاروقی اللہ دوست ایڈوکیٹ ٹکری محمد جان لانگو ودیگر انے اپنے مشترکہ بیان میں کہاکہ اے جی آفس بلوچستان میں ملازمین کے ساتھ ناروا سلوک اور رشوت ستانی کا سلسلہ عروج پر ہے، جس سے عام لوگوں خصوصاً بلوچستان کے دور دراز علاقوں سے آنے والے ملازمین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے انہوں نے کہا کہ جدید آن لائن اور کمپیوٹرائزڈ نظام کے باوجود، جو کام چند منٹوں میں ہو سکتے ہیں، انہیں ہفتوں اور مہینوں تک جان بوجھ کر التواء کا شکار کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

اس کا واحد مقصد سائلین کو مجبور کرنا ہے کہ وہ پرائیویٹ ایجنٹوں یا نچلے درجے کے ملازمین کے ذریعے بھاری رشوت ادا کر کے اپنا جائز کام کروائیں۔ اس صورتحال نے اے جی آفس بلوچستان کو کرپشن کا گڑھ بنا دیا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے دیگر اضلاع سے آنے والے ملازمین کو یہاں آ کر ذلت اور رسوائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایک کلک کی دوری پر ہونے والا کام دنوں تک لٹکا دیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے انہیں ہوٹلوں میں مہنگی رہائش اختیار کرنی پڑتی ہے اور بھاری اخراجات برداشت کرنے پڑتے ہیں۔

بالآخر، وہ مجبور ہو کر رشوت دے کر ہی اپنا کام کرواتے ہیں انہوں نے کہا کہ نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ دفاتر میں نگرانی کے لیے کیمرے نصب ہونے اور کمپیوٹرائزڈ نظام کے ہوتے ہوئے بھی رشوت ستانی ختم نہیں ہوئی۔ بلکہ اس نے ایک جدید اور خاموش شکل اختیار کر لی ہے، جہاں جائز کاموں میں تکنیکی رکاوٹیں پیدا کر کے "مہذب" طریقے سے وصولی کی جاتی ہے۔

یہ صورتحال اس بات کا ثبوت ہے کہ محض ٹیکنالوجی کی تنصیب سے کرپشن ختم نہیں ہوتی بلکہ اس کے لیے ایک مضبوط اور دیانتدار انتظامی ڈھانچہ ضروری ہے انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس سنگین صورتحال کا فوری نوٹس لیں اور اے جی آفس بلوچستان میں بدعنوانی اور ملازمین کے ساتھ ناروا سلوک کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے شفافیت اور میرٹ پر مبنی نظام کا نفاذ ناگزیر ہے۔ بصورت دیگر، جمعیت علماء اسلام اس مسئلے پر بھرپور احتجاج کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہوگی۔