برازیل کوئی بنانا ری پبلک نہیں جو غیر ملکی مداخلت کے آگے جھک جائے،صدر لوئزانا سیو لو لا ڈی سلوا

ہفتہ 13 ستمبر 2025 12:08

برازیلیا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 ستمبر2025ء) برازیلی صدر لوئز اناسیو لولا ڈی سلوا نےسابق صدر جائیر بولسونارو کی سزا کے معاملے پر امریکی دباؤ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ برازیل کوئی ’’بنانا ری پبلک‘‘نہیں جو غیر ملکی مداخلت کے آگے جھک جائے۔شنہوا کے مطابق برازیلی ٹی وی کو انٹرویو میں لوئز اناسیو لولا ڈی سلوا نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خارجہ مارکو روبیو کی جانب سے نئی پابندیوں کی دھمکیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ دھمکیاں برازیل کی سپریم فیڈرل کورٹ کی جانب سے 2022 میں بغاوت کی کوشش کے الزام میں بولسونارو کو 27 سال سے زائد قید کی سزا سنائے جانے کے بعد سامنے آئیں۔

لوئز اناسیو لولا ڈی سلوا نے کہا کہ مجھے پابندیوں کا کوئی خوف نہیں، برازیل کے خلاف الزامات جھوٹے ہیں اور صدر ٹرمپ یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ ایک ملک کا صدر دوسرے خودمختار ملک کے فیصلوں میں مداخلت نہیں کر سکتا، امریکا کو سمجھنا ہوگا کہ وہ کسی بنانا ری پبلک سے واسطہ نہیں رکھتا۔

(جاری ہے)

انہوں نے وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیویٹ کے اس بیان کو بھی نظرانداز کیا جس میں کہا گیا تھا کہ امریکاآزادی اظہار کے تحفظ کے لیے فوجی ذرائع استعمال کر سکتا ہے۔

لوئز اناسیو لولا ڈی سلوا نے کہا کہ یہ بیانات کسی سنجیدہ جواب کے لائق نہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز عدالتی فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ فیصلے پر حیران ہیں اور بولسونارو کے مقدمے کا موازنہ اپنے ملک میں جاری قانونی معاملات سے کیا۔دوسری جانب واشنگٹن نے اعلان کیا ہے کہ وہ برازیلی ججوں کے ویزے منسوخ کرے گا اور بولسونارو کے مقدمے کی سربراہی کرنے والے جج الیگزاندر دی مورائس پر میگنٹسکی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔صدر ٹرمپ نے اس کیس کو جواز بناتے ہوئے برازیلی برآمدات پر 50 فیصد ٹیرف لگانے کا بھی اعلان کیا ہے۔