سعودی عرب میں تیل کی جگہ شمسی توانائی کی بڑی طاقت بننے کی تیاری

جمعہ 12 ستمبر 2025 16:57

سعودی عرب میں تیل کی جگہ شمسی توانائی کی بڑی طاقت بننے کی تیاری
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 ستمبر2025ء)سعودی عرب نے توانائی کی پالیسی میں بڑی تبدیلی کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ 2030 تک 130 گیگاواٹ شمسی اور ہوا سے بجلی پیدا کی جائے گی۔تیل پر انحصار کرنے والے اس ملک نے اب اپنے صحراں کو سولر پینلز سے ڈھانپنے کا منصوبہ بنایا ہے، تاکہ بجلی کی بڑھتی ہوئی طلب کو سستی اور ماحول دوست توانائی سے پورا کیا جا سکے۔

اس وقت سعودی عرب میں 4340 میگاواٹ بجلی شمسی ذرائع سے پیدا کی جا رہی ہے، جو 2023 میں 2585 میگاواٹ تھی۔سرکاری سرمایہ کاری فنڈ کی مدد سے ACWA پاور اور آرامکو پاور جیسے ادارے 8.3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے بڑے منصوبے چلا رہے ہیں، جن میں 1.5 گیگاواٹ سودیر سولر پراجیکٹ بھی شامل ہے۔ عالمی کمپنیاں جیسے ٹوٹل انرجیز اور ای ڈی ایف بھی سعودی عرب کے سولر منصوبوں میں شریک ہیں۔

(جاری ہے)

ماہرین کے مطابق شمسی توانائی سے نہ صرف اربوں ڈالر بچائے جا سکیں گے بلکہ خام تیل کو برآمد کے لیے محفوظ کرنا بھی ممکن ہوگا۔ چین کی وجہ سے سولر پینلز اور بیٹری اسٹوریج کی قیمتیں کم ہونے سے یہ توانائی مزید سستی ہوگئی ہے۔ حالیہ نیلامیوں میں بجلی کی قیمت 1.3 سینٹ فی کلو واٹ آور سے بھی کم رہی، جو تیل سے پیدا ہونے والی بجلی سے سستی ہے۔ریگستانی ماحول، شدید گرمی اور ریت کے طوفان سولر پینلز کے لیے چیلنج ضرور ہیں، لیکن سعودی عرب کا ہدف یہ ہے کہ آنے والے برسوں میں شہروں اور صنعتوں کو سورج کی روشنی سے چلایا جا سکے۔