لمز میں اکیڈمک اینڈ پالیسی کانفرنس آن ڈویلپمنٹ اکنامکس کا انعقاد

ماہرین نے عدم مساوات، گورننس، جنس، صحت اور تعلیم جیسے مسائل پر گفتگو کی

پیر 15 ستمبر 2025 20:31

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 ستمبر2025ء) لمز میں تین روزہ اکیڈمک اینڈ پالیسی کانفرنس آن ڈویلپمنٹ اکنامکس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس میں: دنیا بھر کے معیشت کے ماہرین، پالیسی سازوں نے شرکت کی، جس میں ترقی سے جڑے مسائل پرتحقیق پیش کی گئی۔ اس کانفرنس میں خاص طور پر جنوبی ایشیا کے مسائل پر روشنی ڈالی گئی۔اس کانفرنس میں ماحولیاتی تبدیلی اور توانائی کے مسائل پر بھی گفتگو کی گئی۔

ماہرین نے بتایا کہ بڑھتا درجہ حرارت اور بجلی کے بڑھتے نرخ غریب طبقے کے لیے مشکلات بڑھارہے ہیں۔ روزگار اور افرادی قوت کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے شرکا نے کہا کہ معلومات کے بہتر تبادلے سے خواتین کی شمولیت کو بڑھایا جا سکتا ہے جبکہ تعلیم اور صحت معاشرے کے لئے انتہائی اہم ہیں۔

(جاری ہے)

عوامی شعبوں کی بہتر کارکردگی کے لیے انہیں مزید مراعات دینے پر بھی زور دیا گیا۔

اس کے ساتھ ساتھ ٹیکس اصلاحات اورسرحدی قوانین کی خود مختاری کو چیلنج کرنے والے تشدد پر ہونے والی تحقیق بھی زیر بحث آئی۔یہ کانفرنس مختلف بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے منعقد کی گئی جن میں بریڈ (BREAD)، آئی ڈی ای اے ایس (IDEAS)، آئی جی سی (IGC)، سی ڈی پی آر (CDPR)، سی ای آر پی (CERP)، محبوب الحق ریسرچ سینٹر(MHRC)،چوہدری نذر محمد ڈیپارٹمنٹ آف اکنامکس اور سسیکس یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اسٹڈیز (IDS) شامل تھے۔

کانفرنس میں جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے محققین کو سینئر ماہرین کے ساتھ گفتگو کا موقع دینے کے لیے خصوصی مینٹورشپ پروگرام بھی رکھا گیا۔ مختلف سیشنز میں ماہرین نے پالیسی سازوں سے مل کر مسائل کے حل کی عملی حل تلاش کرنے پر بات کی۔ ان میں حامد عتیق سرور (ممبر، ایف بی آر)، ام لیلی اظہر (چیئرپرسن، این سی ایس ڈبلیو) اور احمد خان سی ای او، پی ایس ڈی ایف سمیت دیگر شخصیات شامل تھیں۔

سی ای آر پی کے صدر معروف اے سید نے کہا کہ ''یہ کانفرنس ہر سال اس بات کی یاد دہانی کرواتی ہے کہ پالیسی مباحثے زمینی حقائق کے مطابق ہونے چاہئیں۔ جب تک ہم عدم مساوات، گورننس، جنس، صحت اور تعلیم جیسے مسائل کو ماحولیاتی تبدیلی کے تناظر میں ایک ساتھ حل نہیں کرتے، ترقی ممکن نہیں۔''یونیورسٹی کالج لندن کے پروفیسر ڈاکٹر عمران رسول نے اپنی تقریر میں سماجی تحفظ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ''بہتر یہ ہے کہ سہولتیں براہِ راست اداروں کو دی جائیں نہ کہ صرف مزدوروں کو، کیونکہ مزدور اگرچہ زیادہ متاثر ہوتے ہیں لیکن اپنی صلاحیتوں کی وجہ سے جلد سنبھل جاتے ہیں۔

''چوہدری نذر محمد ڈسٹسنگوئشڈ لیکچر میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر شہریار بنوری (یونیورسٹی آف ایسٹ انگلیا) نے کرپشن پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن کو صرف افراد کے ذاتی رویے سے نہیں بلکہ اداروں، مراعات اور کمیونٹیز کے تناظر میں دیکھنا چاہیے۔کانفرنس کا اختتام اس عزم کے ساتھ ہوا کہ ٹیکس اصلاحات، عوامی خدمات کی فراہمی، خواتین کی شمولیت اور ماحولیاتی مسائل پر تحقیق کی بنیاد پر پالیسیاں بنائی جائیں تاکہ ترقی سب کے لیے پائیدار اور مساوی ہو۔