بھارتی سپریم کورٹ کا متنازعہ وقف ترمیمی قانون سے متعلق بڑا فیصلہ، متنازعہ قانون کی بعض دفعات پر عمل درآمد معطل کر دیا

پیر 15 ستمبر 2025 22:10

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 ستمبر2025ء) بھارتی سپریم کورٹ نے وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی حکومت کی طرف سے منظور کئے گئے متنازعہ وقف ترمیمی ایکٹ کی بعض دفعات پر عمل درآمد کو معطل کردیاہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مودی حکومت نے مسلمانوں کی وقف کردہ املاک سے متعلق ایک ترمیمی ایکٹ منظور کیا تھا، جس کی تقریبا ًتمام مسلم تنظیمیں سخت مخالف ہیں۔

مسلمانوں نے اس متنازعہ قانون کے خلاف بھارت بھر میں احتجاج کیا اوراسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیاتھا۔ چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی اور جسٹس اے جی مسیح پر مشتمل سپریم کورٹ کے بنچ نے وقف ایکٹ کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران اپنا عبوری حکم سناتے ہوئے حتمی فیصلہ آنے تک ایکٹ کی بعض دفعات پر عمل درآمد کو معطل کردیاہے۔

(جاری ہے)

درخواست گزاروں نے اس پورے متنازعہ قانون کو معطل کرنے کی اپیل کی تھی، تاہم سپریم کورٹ نے قانون کی بعض دفعات پر عمل درآمد روک دیاہے۔

عدالت نے اپنے حکمنامے میں کہاکہ وقف بورڈ میں تین سے زیادہ غیر مسلم رکن نہیں ہونے چاہیں اور جہاں تک ممکن ہو بورڈ کا سی ای او مسلم ہونا چاہیے تاہم سینٹرل وقف کونسل میں چار سے زیادہ غیر مسلم رکن بھی نہیں ہونے چاہئیں ۔مودی حکومت نے نئے قانون میں وقف املاک کی ملکیت سے متعلق مسائل میں حتمی ثالث کے طور پر ضلع کلکٹر کو اختیار دیا تھا، جس پر عمل درآمد سپریم کورٹ نے روک دیا ہے۔

عدالت کے مطابق ایک کلکٹر کو ذاتی شہریوں کے حقوق کا فیصلہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔ جب تک ٹریبونل کے ذریعہ فیصلہ نہیں ہوتا اس وقت تک کسی بھی فریق کے خلاف تیسرے فریق کے حقوق پیدا نہیں کیے جا سکتے۔ مودی حکومت کے وقف ترمیمی ایکٹ میں جائیداد وقف کرنے والے مسلمان پر شرط عائد کی تھی کہ اس نے کم سے کم پانچ سال تک اسلام پر عمل کیا ہواور اسے اس کا ثبوت دینا ہو گا۔

چیف جسٹس گوائی نے اس دفعہ کو بھی معطل کرتے ہوئے کہاکہ کسی طریقہ کار کے بغیر، یہ صوابدیدی طاقت کے استعمال کا باعث بنے گالہذااس شق کو بھی معطل کیا جانا چاہیے۔وقف ایکٹ کے خلاف مسلمانوں کی اہم تنظیموں آل انڈیا مسلم پرسنل لا ء بورڈاورجمعیت علما ہند ، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی اور دیگر نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیاتھا۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ تین سماعتوں کے دوران دلائل سننے کے بعد اپنا عبوری حکم جاری کیا۔