آئی ایم ایف وفد کے دورہ پاکستان سے قبل 51 شرائط پوری، دیگر پر کام جاری

بدھ 17 ستمبر 2025 20:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2025ء)آئی ایم ایف مشن کے دورہ پاکستان سے قبل حکومت نے آئی ایم ایف کی 51 شرائط پوری کردیں۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی 51 شرائط میں سے زیادہ تر پوری کردی گئی ہیں اور بعض پر کام جاری ہے جبکہ پوری نہ ہونے والی شرائط کے سلسلے میں آئی ایم ایف سے پیشگی اجازت لی گئی ہے۔دستاویزات کے مطابق ششماہی بنیاد پر گیس ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کی شرط پر عمل کیا جا چکا ہے، نئی ٹیکس چھوٹ یا استثنیٰ نہ دینے کی شرط بھی پوری کردی گئی ہے، آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی، بجٹ 26-2025 آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق پاس کیا گیا ،بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری کی گئی ہے۔

دستاویزات میں بتایا گیا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پر عمل کیا گیا، ڈسکوز اور جینکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے، 2035 تک خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر عمل کیا گیا، سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیشرفت ہوئی جبکہ زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر عمل درآمد ہوگیا ہے۔

(جاری ہے)

دستاویزات کے مطابق اسلام آباد، کراچی اور لاہور میں کمپلائنس رسک مینجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے، ہائی لیول پبلک آفیشلز کے اثاثوں کی ڈکلیئریشن سے متعلق قانون سازی میں پیشرفت ہوئی، انٹربینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ کے درمیان 1.25 فیصد ایوریج پریمیئمم پر بھی عمل درآمد کیا گیا ہے۔ دستاویزات میں بتایا گیا کہ گورننس اینڈ کرپشن اسیسمنٹ رپورٹ کی اشاعت سمیت بعض شرائط پوری نہ ہوئیں، آئی ایم ایف نے پہلے جولائی اور پھر اگست 2025 کی ڈیڈ لائن مقرر کی تھی، گورننس اینڈ کرپشن اسیسمنٹ پر ایکشن پلان کی شرط پوری نہ ہونے پر آئی ایم ایف کا سخت رد عمل متوقع ہے۔

دستاویزات کے مطابق صوبائی حکومتیں 1.2 ٹریلین کیش سرپلس کا ہدف پورا کرنے میں ناکام رہیں، ایف بی آر گزشتہ مالی سال 12.3 ٹریلین روپے کا ٹیکس ہدف پورا نہ کر سکا، ایف بی آر تاجر دوست اسکیم کے تحت 50 ارب روپے ٹیکس جمع کرنے میں بھی ناکام رہا ، 10 حکومتی ملکیتی اداروں کے قوانین میں ترمیم کا ہدف بھی پورا نہ ہوسکا۔