دوران حمل پیراسیٹامول اور آٹزم میں تعلق کے شواہد ناکافی، ڈبلیو ایچ او

یو این بدھ 24 ستمبر 2025 06:45

دوران حمل پیراسیٹامول اور آٹزم میں تعلق کے شواہد ناکافی، ڈبلیو ایچ ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 ستمبر 2025ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ اگرچہ کچھ مشاہداتی جائزوں سے یہ سامنے آیا ہے کہ حمل کے دوران پیراسیٹامول کے استعمال اور آٹزم کے درمیان ممکنہ تعلق ہو سکتا ہے لیکن یہ شواہد غیر مستقل ہیں۔

ادارے کے ترجمان طارق جاسارویچ نے جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ کہ اگر یہ تعلق واقعی مضبوط ہوتا تو مختلف جائزوں میں مستقل طور پر ظاہر ہوتا۔

تحقیقی نتائج میں تضاد اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پیراسیٹامول کے آٹزم سے تعلق کے بارے میں کسی حتمی نتیجے پر پہنچنے میں احتیاط برتی جائے۔

Tweet URL

دورانِ حمل، بالخصوص ابتدائی تین مہینوں میں دواؤں کا استعمال ہمیشہ احتیاط سے کیا جانا چاہیے۔

(جاری ہے)

خواتین کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے معالج یا طبی عملے کے مشورے پر عمل کریں جو ان کی انفرادی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ضروری ادویات تجویز کر سکتے ہیں۔

'ڈبلیو ایچ او' نے یہ وضاحت امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کیے گئے اس دعوے پر جاری کی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ حمل کے دوران پیراسیٹامول کے استعمال سے آٹزم ہو سکتا ہے۔

آٹزم کیا ہے؟

دنیا بھر میں تقریباً 6 کروڑ 20 لاکھ افراد کئی طرح کے آٹزم میں مبتلا ہیں۔

یہ واضح ہے کہ عالمی برادری کو آٹزم کی وجوہات کو بہتر طور پر سمجھنے اور اس بیماری میں مبتلا افراد اور ان کے خاندانوں کی ضروریات کے مطابق اُن کی دیکھ بھال اور معاونت کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

آٹزم اور اس سے منسلک مختلف اقسام کے عارضے ان متعدد ذہنی اور اعصابی امراض میں شامل ہیں جن پر غیر متعدی بیماریوں اور ذہنی صحت کے حوالے سے آئندہ دنوں اقوام متحدہ کے چوتھے اعلیٰ سطحی اجلاس میں غور کیا جانا ہے۔

حفاظتی ٹیکوں کی اہمیت

دنیا کے تمام ممالک نے بچوں کے حفاظتی ٹیکوں کا شیڈول اپنا رکھا ہے جس کے ذریعے گزشتہ پچاس برس میں کم از کم 15 کروڑ 40 لاکھ جانیں بچائی گئی ہیں۔ یہ شیڈول 'ڈبلیو ایچ او' کی رہنمائی میں نہایت احتیاط سے تیار کیا گیا ہے اور یہ ہر بچے اور ہر آبادی کی صحت اور بھلائی کے لیے ناگزیر ہے۔ ایسے شیڈول وقت کے ساتھ ساتھ سائنسی ترقی کے مطابق بدلتے رہے ہیں اور اب یہ بچوں، نوعمر افراد اور بڑوں کو 30 متعدی بیماریوں سے تحفظ فراہم کررہے ہیں۔

حفاظتی ٹیکوں یا ویکسین پر ماہرین کا منصوبہ بندی گروپ (سیج) 'ڈبلیو ایچ او' کا ایک آزاد مشاورتی گروپ ہے۔ ویکسین کے متعلق اس گروپ کی ہر سفارش مضبوط شواہد کی بنیاد پر تیار کی جاتی ہے تاکہ یہ سنگین بیماریوں سے بہترین تحفظ دے اور بالکل اس وقت لگائی جائے جب اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہو۔

ویکسین میں تاخیر کا نقصان

حفاظتی ٹیکوں کے شیڈول میں تاخیر، رکاوٹ یا بغیر شواہد کے تبدیلی نہ صرف بچوں بلکہ پوری آبادی میں بھی انفیکشن کا خطرہ تیزی سے بڑھا دیتی ہے۔

سب سے زیادہ خطرہ اُن بچوں کو ہوتا ہے جو بہت چھوٹے ہونے کی وجہ سے ٹیکے لگوانے کے قابل نہیں ہوتے یا ایسے افراد ان خطرات کی زد میں ہوتے ہیں جن کی قوت مدافعت کمزور ہے یا دیگر بیماریوں میں مبتلا ہیں۔

تجویز کردہ شیڈول سے ہٹ کر ویکسین کے وقفے بڑھانے کی وجہ سے معالج کے پاس زیادہ مرتبہ جانا پڑتا ہے اور اس سے خوراک چھوٹ جانے یا ویکسین غلط ترتیب میں دیے جانے کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے جو بعض صورتوں میں اس کی تاثیر کو کم کر سکتا ہے۔ ویکسین کی ہر چھوٹی ہوئی خوراک بچے کو جان لیوا متعدی بیماری لاحق ہونے کے خطرے کو بھی بڑھا دیتی ہے۔