فلسطینی ریاست کو ماننا استبداد کے مقابلے میں جائز حق کی فتح، امیر قطر

یو این بدھ 24 ستمبر 2025 03:15

فلسطینی ریاست کو ماننا استبداد کے مقابلے میں جائز حق کی فتح، امیر قطر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 ستمبر 2025ء) قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد آل ثانی نے کہا ہے کہ عالمی برادری کی جانب سے مضبوط موقف اختیار کرنے تک مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ فلسطینی مسئلے کا حل قبضے کے خاتمے، فلسطینیوں کو حق خود ارادیت دینے اور ان کی آزاد ریاست کے قیام کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں عام مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے رواں ماہ دوحہ میں حماس کے مذاکراتی وفد پر حملہ وحشیانہ اقدام اور ریاستی دہشت گردی تھا۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم کے دعوے کے برعکس اس جارحیت کو دہشت گردوں کا پیچھا کرنے کے حق کی بات کر کے جواز نہیں دیا جا سکتا، بلکہ یہ ایک ثالث اور امن قائم کرنے والے ملک پر حملہ ہے جو اپنی سفارتکاری کے ذریعے تنازعات کو پرامن طریقے سے حل کرانے میں مدد دے رہا ہے۔

(جاری ہے)

اسرائیل ایسی ریاست نہیں جو اپنے رہنماؤں کے دعووں کے مطابق ایک دشمن ماحول میں موجود ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل اپنے اردگرد کے ماحول کے لیے دشمن ہے اور نسلی تفریق کے نظام کی تعمیر اور نسل کش جنگ میں ملوث ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ ان ممالک کے شکر گزار ہیں جنہوں نے فلسطین کی ریاست کو تسلیم کیا ہے جس کی اخلاقی اہمیت ہے کیونکہ ان اقدامات سے یہ پیغام جاتا ہے کہ تشدد اور مزید تشدد ایک جائز مقصد کو ختم کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔

شام میں نیا دور

امیر قطر نے شام کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک اپنی تاریخ کے نئے موڑ پر کھڑا ہے اور امید ہے کہ یہ شامی عوام کی استحکام، ترقی، اور قانون کی حکمرانی کے لیے خواہشات کو حاصل کرنے کی سمت میں ایک نئی راہ کا آغاز ہو گا۔

انہوں نے عالمی برادری سے کہا کہ وہ موجودہ موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے شام کو یہ عبوری مرحلہ کامیابی سے مکمل کرنے میں مدد فراہم کرے۔

انہوں نے شامی عوام کے عبوری دور کی مشکلات پر قابو پانے کی صلاحیت پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا اور فرقہ واریت کی تمام اشکال، تشدد اور غیر ملکی مداخلت بالخصوص شام کو تقسیم کرنے کی اسرائیلی کوششوں کو مسترد کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

لبنان اور سوڈان

امیر قطر نے لبنان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے جوزف عون کے صدر منتخب ہونے اور ڈاکٹر نواف سلام کے وزیراعظم مقرر ہونے کی صورت میں مثبت پیش ہائے رفت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملکی صورتحال کو مستحکم کرنے کی جانب اہم قدم ہیں۔

انہوں نے اپنے ملک کی جانب سے لبنان، اس کے عوام، اداروں اور فوج کے لیے حمایت کا اعادہ کیا اور سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کے نفاذ کی ضرورت پر زور دیا۔

سوڈان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سوڈانی شہری غیرمعمولی انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں جس کی وجہ ملک میں جاری تشدد ہے۔ انہوں نے تمام فریقین سے کہا کہ وہ اعلیٰ قومی مفاد کو ترجیح دیں اور ایک ایسی جامع بات چیت میں شریک ہوں جوملک کو پائیدار امن کی طرف لے جائے، سوڈان کی وحدت، خودمختاری اور آزادی کو برقرار رکھنے میں مدد دے اور ملکی عوام کی امن، استحکام اور ترقی کے لیے خواہشات کو پورا کرے۔

عالمی اجلاسوں اور کھیلوں کی میزبانی

انہوں نے اپنے ملک میں بڑے بین الاقوامی سیاسی، اقتصادی اجلاسوں اور کھیلوں کے مقابلوں کی میزبانی پر بات کی اور سماجی ترقی پر دوسری عالمی کانفرنس کا ذکر بھی کیا جو 4 تا6 نومبر دارالحکومت دوحہ میں منعقد ہوگی۔

امیر قطر نے اپنے ملک کی جانب سے 2036 کے اولمپک کھیلوں کی میزبانی کے لیے درخواست دینے کا ذکر بھی کیا اور کہا کہ کھیل صرف تفریحی مقابلہ نہیں بلکہ اقوام کو جوڑنے اور امن و مفاہمت کی اقدار کو مستحکم کرنے کا ذریعہ بھی ہیں۔