غزہ کا بحران اسرائیل فلسطین تنازعہ کا تاریک ترین باب، یو این چیف

یو این بدھ 24 ستمبر 2025 03:15

غزہ کا بحران اسرائیل فلسطین تنازعہ کا تاریک ترین باب، یو این چیف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ غزہ کا بحران اسرائیل فلسطین تنازع کا ایک تاریک ترین باب بن گیا ہے جس میں بڑھتی ہوئی تکالیف اور عدم استحکام مزید شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔

رکن ممالک کے وزرائے خارجہ اور دیگر اعلیٰ حکام کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ غزہ شہر پر اسرائیل کے حملے نے علاقے میں پہلے سے بدترین انسانی بحران کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔

لاکھوں فلسطینی شہری اور باقیماندہ یرغمالی متواتر بمباری کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ انہیں کھانے، پانی اور ادویات تک رسائی نہیں ہے اور علاقے میں قحط ایک حقیقت بن چکا ہے۔

Tweet URL

انہوں نے غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی اور انسانی امداد کی بلارکاوٹ فراہمی کی اپیل دہراتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کو کھلی چھوٹ حاصل ہے اور عالمی برادری کی اجتماعی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

بڑھتا عدم استحکام

سیکرٹری جنرل نے مغربی کنارے میں اسرائیلی کارروائیوں کا تزکرہ کرتے ہوئے رواں ماہ کے آغاز میں قطر پر اسرائیلی حملے کو ملکی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ان اصولوں اور طریقہ ہائے کار کے لیے بھی خطرہ ہے جن پر سفارتکاری اور تنازع کے حل کے لیے انحصار کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 9 ستمبر کو اس حملے کے نتیجے میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے معاہدے کی کوششوں کو بھی نقصان پہنچا جن کی قیادت قطر، مصر اور امریکہ کر رہے تھے۔

دو ریاستی حل کی ضرورت

انتونیو گوتیرش نے خبردار کیا کہ مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیلی بستیوں کی توسیع، فلسطینیوں کے علاقوں کا اسرائیل کے ساتھ الحاق کرنے کی کوششوں اور جبری نقل مکانی کے باعث کمزور پڑتا جا رہا ہے۔

اگر اسرائیل کی جانب سے ای1 علاقے میں نئی بستیوں کی تعمیر کی حالیہ منظوری پر عملدرآمد کیا گیا تو اس سے مقبوضہ مغربی کنارہ دو حصوں میں بٹ جائے گا جس سے فلسطینی ریاست کی زمینی وحدت کو شدید نقصان پہنچے گا۔

انہوں نے اسرائیلی بستیوں کو بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کو مزید مدد فراہم کرے جو مالی اور سیاسی دباؤ کے باعث وجودی بحران کا سامنا کر رہی ہے۔

امید کی کرن

سیکرٹری جنرل نے دو ریاستی حل پر بین الاقوامی کانفرنس کے دوبارہ آغاز کو امید کی کرن قرار دیا اور کہا کہ فلسطینی ریاست کو مزید ممالک بشمول فرانس اور برطانیہ کی جانب سے تسلیم کیے جانے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس سمت میں مثبت پیش رفت ہو رہی ہے جس سے فائدہ اٹھانا ضروری ہے۔

اپنی بات کے اختتام پر ان کا کہنا تھا کہ منصفانہ اور پائیدار امن کبھی بھی تشدد سے قائم نہیں ہو سکتا۔ یہ سفارتکاری، بین الاقوامی قانون اور تمام انسانوں کی عزت و وقار کے لیے اجتماعی عزم کا تقاضا کرتا ہے۔