اسرائیل فلسطین کے درمیان تنازعات ناقابل حل نہیں، سعودی وزیر خارجہ

جمعہ 26 ستمبر 2025 10:20

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 ستمبر2025ء) سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازعات ناقابلِ حل نہیں ہیں اور اگر سنجیدہ سیاسی عزم موجود ہو تو یہ تنازعات مذاکرات سے حل کیے جا سکتے ہیں۔عرب نیوز سے گفتگو میں سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تمام تنازعات کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک مذاکراتی عمل ہونا ضروری ہے۔

ہم ان تنازعات کو ناقابلِ حل نہیں سمجھتے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سنجیدہ ارادہ ہے اور ہمیں فلسطینی اتھارٹی سے معلوم ہوا ہے کہ وہ تیار ہیں اور ان مسائل کو ایک معقول اور عملی طریقے سے حل کرنے کے لیے آئیں گے تو ہم نسبتاً کم وقت میں ایک فلسطینی ریاست قائم کر سکتے ہیں جو نہ صرف پائیدار اور قابلِ عمل ہو بلکہ اسرائیل میں اپنے ہمسائیوں کے ساتھ ہم آہنگی سے رہ سکے۔

(جاری ہے)

قبل ازیں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اس امید کا اظہار کیا تھا کہ دو ریاستی حل جلد ہی پایۂ تکمیل کو پہنچ سکتا ہے اور یہ خطے میں پائیدار امن و استحکام کا واحد قابلِ عمل راستہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل کی فلسطینی ریاست کی بنیادیں بین الاقوامی قانون کے تحت پہلے ہی قائم ہیں اور پائیدار امن کے لیے ضروری ہے کہ حتمی حیثیت کے مذاکرات نیک نیتی اور اعتماد کے ساتھ آگے بڑھائے جائیں۔

سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ بنیادی عناصر موجود ہیں، اسرائیل کے قیام کے لیے منظور شدہ اقوام متحدہ کی بنیادی قراردادوں میں یہ بات واضح ہے۔ اسی طرح ریاست فلسطین کی بنیاد کے بارے میں بھی ایک واضح سمجھ بوجھ پائی جاتی ہے۔ بین الاقوامی قانون کے مطابق 1967 کی سرحدیں ہی فلسطین کی ریاست کی سرحدیں ہیں۔ شہزادہ فیصل بن فرحان نے غزہ کی صورتحال پر بین الاقوامی ردعمل اور انسانی امداد کی وسعت پر زور دیا تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ تعمیرِ نو ایک عارضی حل نہیں بلکہ طویل مدتی حل کا حصہ ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں غزہ کی ہنگامی مدد کے لیے وسیع پیمانے پر امداد کے جذبے سے یہ واضح ہو چکا ہے کہ غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے گہرا عزم پایا جاتا ہے لیکن میں یہ بات بالکل واضح کرنا چاہتا ہوں کہ جب ہمیں اُمید ہے کہ جلد جنگ بندی کی طرف جائیں گے تو یہ صورت حال عارضی نہ ہو کیونکہ یہ بات قابل قبول نہیں ہو سکتی کہ ہم بین الاقوامی برادری کے سامنے یہ مطالبہ کرنے کے لیے آئیں کہ وہ غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے ایک ہو جائیں جبکہ تباہ اسے اسرائیل نے کیا ہو اور پھر زمینی صورتحال ایسی ہو کہ یہ سب کچھ دوبارہ رونما ہو سکے۔

سعودی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ تعمیرِ نو کی کوششیں پائیدار ہونی چاہییں اور براہِ راست سیاسی حل سے منسلک ہوں۔میں سمجھتا ہوں کہ غزہ کی فوری مدد کے ساتھ ساتھ یہ انتہائی ضروری ہے کہ تعمیرِ نو کو پائیدار بنایا جائے تاکہ ہم یہ کام ایک بار اور ہمیشہ کے لیے مکمل کر سکیں اور یہاں ایک بار پھر فلسطینی ریاست کے ذریعے فلسطین کی حیثیت کے بارے میں حتمی معاہدے کی ضرورت ہے۔

شہزادہ فیصل بن فرحان نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا کہ عرب اور مسلم ممالک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مغربی کنارے کے اسرائیلی انضمام کے خطرات سے آگاہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ممالک نے صدر کو واضح طور پر آگاہ کیا کہ مغربی کنارے میں کسی بھی قسم کے انضمام کا خطرہ صرف غزہ میں امن کے امکان کے لیے نہیں بلکہ کسی بھی پائیدار امن کے لیے بھی ایک بڑا خطرہ ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ صدر ٹرمپ عرب اور مسلم ممالک کے موقف کو سمجھتے ہیں۔