طرزِ زندگی میں تبدیلیاں، مقامی تحقیق اور نئی ادویات کی تیاری پاکستان کے صحت بحران پر قابو پانے کیلئے ناگزیر ہیں،ڈاکٹر عبدالباری

پاکستان اپنے بڑھتے ہوئے صحت کے بحران پر قابو نہیں پا سکتا جب تک کہ ملک میں موثر حفاظتی حکمت عملیاں، مقامی سطح پر تحقیق اور پاکستانی مریضوں کی ضروریات کے مطابق نئی ادویات تیار نہ کی جائیں، سربراہ انڈس اسپتال

جمعہ 26 ستمبر 2025 22:00

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 ستمبر2025ء)انڈس اسپتال اینڈ ہیلتھ نیٹ ورک (آئی ایچ ایچ این)کے صدر ڈاکٹر عبدالباری خان نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے بڑھتے ہوئے صحت کے بحران پر قابو نہیں پا سکتا جب تک کہ ملک میں موثر حفاظتی حکمت عملیاں، مقامی سطح پر تحقیق اور پاکستانی مریضوں کی ضروریات کے مطابق نئی ادویات تیار نہ کی جائیں۔ انہوں نے زور دیا کہ بیماریوں کے بڑھتے بوجھ کو کم کرنے کیلئے طرزِ زندگی میں تبدیلی اور جدت لانا ناگزیر ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں بیماریوں کا بوجھ آسمان کو چھو رہا ہے۔ متعدی اور غیر متعدی دونوں طرح کی بیماریاں قابو سے باہر ہوتی جارہی ہیں اور ہمارا صحت کا کمزور نظام اس بوجھ کو برداشت نہیں کر سکتا۔ ہمیں کم لاگت حل، موثر حفاظتی اقدامات اور ایسی حکمت عملی کی ضرورت ہے جو صرف وسیع پیمانے پر تحقیق اور جدت سے ہی ممکن ہیں۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر عبدالباری خان کراچی میں انڈس اسپتال اور پاکستان کی معروف دواساز کمپنی فارمیوو کے درمیان مفاہمتی یادداشت (ایم او یو)پر دستخط کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

اس موقع پر انڈس اسپتال کے سی ای او ڈاکٹر ظفر زیدی، ڈاکٹر امین چنائے، ڈاکٹر منیر صادق، عبدالصمد، محمد مجتبیٰ عالم اور دیگر شخصیات بھی موجود تھیں۔معاہدے کے تحت مقامی دوا ساز کمپنی فارمیوو، انڈس اسپتال کی تحقیقی سرگرمیوں کو مالی اور تکنیکی تعاون فراہم کرے گی۔ اس تعاون میں دو سال کے لئے ریسرچ ایسوسی ایٹ کی پوسٹ کی فنڈنگ، تربیتی پروگرام اور ٹیکنالوجیکل سپورٹ شامل ہیں۔

تحقیق کا خاص زور غیر متعدی امراض جیسے ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور قلبی بیماریوں پر ہوگا، جو پاکستان کے سرکاری، نجی اور فلاحی صحت کے ڈھانچوں پر شدید دبائو ڈال رہے ہیں۔ڈاکٹر عبدلباری خان نے کہا کہ اگر حفاظتی اقدامات پر توجہ نہ دی گئی تو پاکستان بڑھتے ہوئے صحت کے اخراجات اور قابلِ پرہیز اموات سے یہ بوجھ بڑھتا رہے گا۔ ہمیں بیماریاں علاج کرنے کی بجائے صحت مند رہنے کی ثقافت اپنانا ہوگی۔

طرزِ زندگی میں تبدیلی، حفاظتی اقدامات اور مقامی شواہد ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہیں۔فارمیوو کے سی ای او سید جمشید احمد نے کہا کہ پاکستان کی صحت کے مسائل کا حل مقامی تحقیق میں ہے، اور دواساز صنعت کو بھی نئے علاج اور نئی ادویات پر توجہ دینی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ تحقیق صرف مضامین شائع کرنے کا نام نہیں، بلکہ پاکستان کے منفرد مسائل کا عملی حل تلاش کرنے کا ذریعہ ہے۔

اداروں کے ساتھ مل کر ہم وہ حکمت عملیاں تشکیل دے سکتے ہیں جو مریضوں کے نتائج بہتر بنائیں اور صحت کی پالیسی کو رہنمائی فراہم کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ ان کی کمپنی نسخوں سے آگے بڑھ کر آگاہی، طرزِ زندگی میں بہتری اور تندرستی کے پروگرامز چلا رہی ہے۔ یہ شراکت داری اسی مشن کا حصہ ہے کہ پاکستان کو صحت مند اور باشعور ملک بنایا جائے۔تقریب میں شریک ماہرین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان محض ڈونر ایجنسیوں یا درآمد شدہ تحقیقی ماڈلز پر انحصار نہیں کر سکتا۔

اسپتالوں اور مقامی دواساز کمپنیوں کے درمیان تعاون ہی ملک کو بیماریوں کے دوہرے بوجھ سے نکالنے میں بنیادی کردار ادا کر سکتا ہے۔ڈاکٹر عبدالباری نے آخر میں کہاکہ یہ صرف تعلیمی تحقیق نہیں بلکہ بقا کی تحقیق ہے۔ اگر ہم نے فوری طور پر حفاظتی اقدامات، جدت اور تندرستی پر توجہ نہ دی تو ہمارا صحت کا نظام ہمیشہ ہی بوجھ تلے دبا رہے گا۔