اسد محمد خاں کا مداح ہوں ، اسد محمد خاں ہمارے عہد کے ایک نامور ادیب ہیں ،محمداحمدشاہ

آرٹس کونسل کی جانب سے معروف افسانہ نگار، ڈرامہ نویس اور شاعر اسد محمد خاں کی خدمات کے اعتراف میں انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لیے تقریب کا انعقاد

جمعہ 26 ستمبر 2025 22:00

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 ستمبر2025ء)آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے معروف افسانہ نگار، ڈرامہ نویس اور شاعر اسد محمد خاں کی خدمات کے اعتراف میں انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لیے تقریب کا انعقادحسینہ معین ہال میں کیا گیا، تقریب کا آغاز اسد محمد خاں کی سالگرہ کا کیک کاٹ کر کیا گیا،جبکہ اسد محمد خاں کی فنی زندگی پر بنائی گئی شوریل بھی پیش کی گئی ، تقریب کی صدارت کے فرائض معروف شاعرہ زہرا نگاہ نے انجام دئیے ، اس موقع پر صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ ، پروفیسر سحر انصاری ، شاہد رسام، رخسانہ صبا ، خورشید اقبال اور افتخار عارف نے ویڈیو میسج کے ذریعے اظہار خیال کیا ، تقریب میں معروف شاعرہ زہرا نگاہ نے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان دنوں پاکستان میں کہانیاں اچھی لکھی جا رہی ہے مگر کہانیوں میں سب سے معتبر نام اسد محمد خاں کا ہے، احمد شاہ اور ان کا ادارہ بڑا خوش نصیب ہے کہ ان کے پاس اسد محمد خاں جیسے لوگ چلے آتے ہیں ،کہانی کی بناوٹ سہی ہو تب ہی پھول ابھر کا آتا ہے اسد خاں کا جب ذکر ہوتا ہے تو میرے ذہن میں راجندر سنگھ بیدی کا نام آتا ہے جو خصوصیات راجندر سنگھ بیدی کی کہانی میں نظر آتی ہے وہی اسد محمد خاں کے ہاں بھی نظر آتی ہے کہانی کے پیش کرنے کا انداز بھی اہم ہے اسد محمد خاں ایک سچے دیانتدار کہانی کار ہیں، صدر آرٹس کونسل محمد احمدشاہ نے کہا کہ میں اسد محمد خاں کا مداح ہوں ، اسد محمد خاں ہمارے عہد کے ایک نامور ادیب ہیں ،انہوں نے کہاکہ کئی لوگوںنے اسد محمد خان کو پڑھ پڑھ کر لکھنا سیکھا ہے ، ان کے گیت ، ڈرامے اور افسانے سب ہی بے حد مقبول ہیں ،معروف شاعر افتخار عارف نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ اسد محمد خاںایک بہترین گیت نگار کے حیثیت سے جانے جاتے تھے۔

(جاری ہے)

ان کے لکھے ہوئے گیت اس دور کے موسیقار گایا کرتے تھے جو کہ ساری دنیا میں مقبول ہوئے ، انہوں نے کہا کہ اسد محمد خاں نے نوسے زائد افسانوی مجموعے شائع ہو چکے ہیں ،اسد محمد خاں کو صاحب اسلوب نثر نگار کہا جا سکتا ہے ہمارا فخر ہے کہ ہم ان سے محبت کرتے ہیں۔ رخسانہ صبا نے کہا کہ اسد محمد خاں سے ملاقات کی خواہش زمانہ طالب علمی سے تھی اسد محمد خاں ہمارے عہد کے نامور شخص ہیں اسد محمد خاں کے ہاں کردار نگاری انتہائی عروج پر ہے ان کو ورثہ میں ملی ہوئی پہلی محبت گیت ہے ،اسد محمد خاں کی گیتوں اور نظموں سے ملاقاتیں کم ہوتی رہی ان کی گیتوں اور نظموں پر زیادہ بات نہیں ہوئی اسدمحمد خاں نے نظمیں اور گیت لکھتے لکھتے ایک بڑے افسانہ نگار کو پہچانا اسد محمد خاں کی کہانیوں میں بے شمار کردار ہیں جو ہماری سماجی کیفیت کو ظاہر کرتے ہیں۔

شاہد رسام نے کہاکہ اسد محمد خان ایک عظیم آرٹسٹ ہیں جن کے کردار خود بولتے ہیں جو کردارانہوں نے تراشے وہ مسلسل آپ سے باتیں کرتے ہیں ،اسد محمد خان نے ہمیں سیکھایا کہ زمین سے انسان اور کرداروں سے کیسے عشق کیا جاتا ہے خورشید اقبال نے کہا کہ اسد محمد خاں اردو کے سب سے بڑے افسانہ نگار کے نام سے جانے جاتے ہیں ،ان کے کردار کے لہجے منفرد ہیں وہ اپنے لہجوں میں روح پھونک دیتے ہیں اور وہ کا غذ کی شکل میں ہمارے سامنے آتے ہیں ،اسد محمد خاںصاحب زندہ کہانیاں لکھنے کا فن جانتے ہیں ان کا کردار خستہ حال ہو یا شاندار آپ ان کے عشق میں مبتلا ہو جاتے ہیں،اسد محمد خاں نے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس محفل میں آکر مجھے بہت اچھا لگا ، احمد شاہ ہمارے لوگوں کے بارے میں سوچتے ہیں پروگرام کرتے ہیں ۔

میں خود کو نایاب نہیں سمجھتا میں ایک عام سا لکھاری ہوں، میں پروردگار کا نیاز مند ہوں کہ اس نے اس عاجز کو اس قابل کیاکہ آج لوگ میری کاوشوں کو سراہ رہے ہیں میں آپ سب کا شکر گزار ہوں کہ اس ناچیز کے بارے میں بہت کچھ کہا گیا۔ تقریب کی نظامت کے فرائض شکیل خان نے انجام دئیے