Live Updates

سیلاب سے صرف 8 تا 10 فیصد فصل متاثر، پنجاب میں بھرپور پیداوار کی توقع

اتوار 28 ستمبر 2025 16:20

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 ستمبر2025ء) پنجاب کی بڑی خریف فصلوں سے رواں سال مضبوط پیداوار کی توقع ہے کیونکہ سرکاری اعدادوشمار اور ماہرین کی رپورٹس ظاہر کرتی ہیں کہ حالیہ سیلاب سے صوبے کی مکئی، دھان اور کپاس کی پیداوار کا صرف 8 سے 10 فیصد حصہ متاثر ہوا ہے۔پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق صوبے کی 2 کروڑ ایکڑ زرعی اراضی میں سے تقریباً 18 لاکھ ایکڑ رقبہ سیلابی پانی کی زد میں آیا، مجموعی طور پر 27 اضلاع متاثر ہوئے، تاہم ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ پنجاب کے کاشتکاری نظام نے لچک دکھائی ہے۔

پنجاب ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ کے کنسلٹنٹ اور سابق ڈائریکٹر جنرل زراعت پنجاب، ڈاکٹر انجم علی بٹر نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ نقصان محدود رہنے میں سیلاب کے وقت کا بڑا کردار رہا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے مکئی، دھان اور کپاس کی پیداوار کا صرف 8 سے 10 فیصد متاثر ہو سکتا ہے۔ خوش قسمتی سے زیادہ تر فصلیں اس وقت تک پختگی کے مرحلے پر پہنچ چکی تھیں، اس لیے پانی میں کھڑے رہنے کے باوجود انہیں زیادہ نقصان نہیں ہوا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ ستمبر تک پنجاب کی زیادہ تر خریف فصلیں یا تو مستحکم ہو چکی ہوتی ہیں یا کٹائی کے قریب ہوتی ہیں۔ اس حیاتیاتی پختگی نے مکئی، چاول اور کپاس کے پودوں کو کھڑے پانی میں بھی بڑے پیمانے پر پیداوار کے نقصان سے بچا لیا۔ ڈاکٹر بٹر نے کہا کہ اسی وجہ سے خوراک اور نقد آور فصلیں اس بار شدید متاثر نہیں ہوئیں۔ڈاکٹر بٹر کے مطابق کلیدی فصلوں کی بلند مارکیٹ قیمتیں بھی کسانوں کے مالی نقصان کو کم کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سال مکئی اور دھان کی مارکیٹ قیمتیں کہیں زیادہ ہیں، اس لیے پنجاب کے کسانوں کو بڑا مالی نقصان برداشت نہیں کرنا پڑے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ کسان پہلے ہی سیلاب کے جھٹکوں سے نکلنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ دریاؤں سے سیلابی پانی اترنے کے بعد صوبائی حکومت فصلوں کے نقصان کا جامع سروے کر رہی ہے۔ ڈاکٹر بٹر نے بتایا کہ پنجاب حکومت متاثرہ کسانوں کے لیے معاوضے کا پیکج پہلے ہی اعلان کر چکی ہے، جس کی ادائیگی سروے نتائج کی بنیاد پر ہوگی۔

سیلاب کے بعد سب سے بڑا خدشہ عام طور پر ربیع کی فصل، خاص طور پر گندم کی بروقت کاشت میں تاخیر ہوتا ہے۔ تاہم پنجاب کے زرعی ماہرین پر اعتماد ہیں کہ حالیہ واقعات آئندہ سیزن کو متاثر نہیں کریں گے۔ ڈاکٹر بٹر نے کہا کہ سیلاب کے بعد کی صورتحال گندم کی بروقت کاشت میں رکاوٹ نہیں ڈالے گی، جو ملک کی خوراک کی بنیادی ضرورت ہے۔پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار بھی پنجاب کی زرعی صورتحال پر خوش آئند اشارے دیتے ہیں۔

اعدادوشمار کے مطابق ستمبر کے تیسرے ہفتے تک پاکستان کی کپاس کی پیداوار میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 40 فیصد اضافہ ہوا، جو 20.04 لاکھ گانٹھوں تک جا پہنچی۔اس بحالی میں پنجاب کا حصہ نمایاں رہا۔ اسی مدت میں صوبے کی جننگ فیکٹریوں میں 6.90 لاکھ گانٹھیں آئیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 28 فیصد زیادہ ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مقامی طور پر فصل کو نقصان کے باوجود پنجاب کی کپاس کی پٹی بڑی حد تک محفوظ رہی اور پیداوار میں بہتری بھی دکھائی۔

پنجاب کی چاول کی فصل، جو ایک بڑی برآمدی فصل ہے، بھی لچک کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ رائس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (آر آر آئی) کالا شاہ کاکو کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد اختر نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ باسمتی اور نان باسمتی دونوں اقسام کی پیداوار میں نمایاں کمی کی توقع نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر میں نان باسمتی اقسام کی کٹائی شروع ہو چکی ہے جبکہ باسمتی کی اعلیٰ اقسام کی کٹائی اکتوبر کے وسط میں شروع ہوگی۔

ڈاکٹر اختر نے بتایا کہ صرف چند اضلاع، جن میں نارووال، سیالکوٹ اور قصور شامل ہیں، کو قابل ذکر نقصان پہنچا جبکہ پنجاب کے زیادہ تر دھان کے علاقے محفوظ رہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے ہونے والے نقصان کے باوجود پنجاب کی چاول کی پیداوار گزشتہ سال کے برابر یا اس سے بھی زیادہ رہے گی۔ڈاکٹر اختر نے امید ظاہر کی کہ صحت مند ملکی پیداوار اور عالمی سطح پر مضبوط طلب کے باعث 2025 میں پاکستان کی چاول کی برآمدات 3 ارب ڈالر سے تجاوز کر سکتی ہیں۔

انہوں نے کسانوں کو بعد از کٹائی درست طریقہ کار اپنانے کی بھی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو چاہیے کہ کٹائی کے بعد دھان کو اچھی طرح خشک کریں تاکہ افلاٹوکسن آلودگی سے بچا جا سکے، کیونکہ برآمدی معیار برقرار رکھنے کے لیے اناج کا معیار نہایت اہم ہے۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات