سپریم کورٹ،جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم کالعدم قرار

کسی جج کو عبوری حکم کے ذریعے عدالتی کام سے نہیں روکا جا سکتا، اٹارنی جنرل کا سپریم کورٹ میں موقف

منگل 30 ستمبر 2025 20:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 ستمبر2025ء)سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو عدالتی امور سے روکنے کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 16 ستمبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیدیا، گزشتہ روز عدالت عظمیٰ نے اس فیصلے کی معطلی کا حکم دیا تھا۔منگل کو جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل پانچ رکنی آئینی بینچ نے جسٹس طارق جہانگیری کی درخواست پر سماعت کی۔

گزشتہ روز کی سماعت میں عدالت نے اٹارنی جنرل آف پاکستان منصور عثمان اعوان اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو پیش ہونے کے نوٹس جاری کیے تھے۔اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ کسی جج کو عبوری حکم کے ذریعے عدالتی کام سے نہیں روکا جا سکتا۔

(جاری ہے)

اس پر جسٹس امین الدین خان نے مدعا علیہ میاں داؤد سے رائے پوچھی، جواب میں میاں داؤد نے کہا کہ میری بھی یہی رائے ہے، کسی جج کو عدالتی کام سے نہیں روکا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ کسی جج کو ان کے فرائض سے روکنے والے حکم کا دفاع نہیں کیا جا سکتا۔آئینی بینچ نے نوٹ کیا کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر سپریم کورٹ رجسٹرار آفس کے اعتراضات موجود ہیں اور ہدایت کی کہ عدالت پہلے رِٹ پٹیشن پر کیے گئے اعتراضات پر فیصلہ کرے۔واضح رہے کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کی مبینہ جعلی ڈگری سے متعلق ایک شکایت جولائی 2023 میں سپریم جوڈیشل کونسل میں جمع کرائی گئی تھی، جبکہ ان کی تقرری کو چیلنج کرنے والی ایک درخواست رواں برس اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی تھی، معاملہ اٴْس خط کے گرد گھومتا ہے جو پچھلے سال سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگا تھا، جس میں مبینہ طور پر کراچی یونیورسٹی کے کنٹرولر امتحانات کی طرف سے جج کی قانون کی ڈگری کا ذکر تھا۔

ایک غیر معمولی پیش رفت میں 16 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل ڈویڑن بینچ نے میاں داؤد ایڈووکیٹ کی جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت کے بعد تحریری حکم نامہ جاری کردیا تھا۔19 ستمبر کو جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سپریم کورٹ میں خود پیش ہو کر اس فیصلے کو چیلنج کیا تھا، انہوں نے استدعا کی تھی بطور جج کام سے روکنے کا حکم کالعدم اور معطل کیا جائے اور ڈویڑن بینچ کو مزید کارروائی سے روکا جائے۔دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخی کے خلاف 7 درخواستیں عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کردی تھیں۔