اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہیٹی میں جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف نئی فوجی کارروائی کی منظوری، پاکستان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا

بدھ 1 اکتوبر 2025 12:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اکتوبر2025ء) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک اہم قرارداد منظور کرتے ہوئے ہیٹی میں جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف کارروائی کے لیے ایک بڑی بین الاقوامی فوج کی تعیناتی کی منظوری دے دی ہے جس کی ووٹنگ میں پاکستان نے حصہ نہیں لیا ۔ اس حوالے سے پاکستان کے اقوام متحدہ میں سفیر آصف افتخار احمد نے اپنی وضاحت میں کہا کہ پاکستان کی جانب سے رائے شماری میں حصہ نہ لینے کا مطلب ہیٹی کی حمایت سے دستبرداری نہیں ہے، بلکہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا ضروری ہے تاکہ نئی مداخلت مؤثر ہو۔

انہوں نے کہا کہ ہم ہیٹی کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتے ہیں، اور امید رکھتے ہیں کہ بین الاقوامی برادری اس مشن کو مالی، سیاسی اور عملی مدد فراہم کرے گی تاکہ ہیٹی موجودہ بحران سے نکل سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے قرارداد میں کچھ پہلوؤں، جیسے فنڈنگ کی پائیداری، آپریشنل تفصیلات، اور فوجی شمولیت سے متعلق وضاحتوں کی کمی پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

واضح رہے یہ نیافوجی مشن "گینگ سپریشن فورس (جی ایس ایف )" مشن، کینیا کی قیادت میں موجودہ "ملٹی نیشنل سکیورٹی سپورٹ (ایم ایس ایس )" مشن کی جگہ لے گا۔15 رکنی سلامتی کونسل میں قرارداد کو 12 ووٹوں سے منظور کیا گیا، جب کہ پاکستان، چین اور روس نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ یہ قرارداد امریکا اور پاناما کی جانب سے مشترکہ طور پر پیش کی گئی تھی۔فی الحال ہیٹی میں تقریباً 1,000 پولیس اہلکار تعینات ہیں، جن میں اکثریت کینیا سے تعلق رکھتی ہے۔

تاہم، نئی منظوری کے بعد یہ فورس 5,500 تک یونیفارم اہلکاروں پر مشتمل ہو سکے گی، جن میں پولیس اور فوجی دونوں شامل ہوں گے۔نئی فورس کو 12 ماہ کے ابتدائی مینڈیٹ کے تحت ہیٹی کی نیشنل پولیس اور مسلح افواج کے ساتھ مل کر انٹیلی جنس کی بنیاد پر جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف کارروائی، اہم تنصیبات کی سکیو رٹی، اور انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کا ہدف دیا گیا ہے۔

ہیٹی کی عبوری صدارتی کونسل کے رہنما لوراں سینٹ سائر نے اس قرارداد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ یہ ووٹ ان مسلح گروہوں کے خلاف فیصلہ کن موڑ کی حیثیت رکھتا ہے، جو ہماری قوم کے مستقبل کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔امریکی سفیر مائیک والٹز نے کہا کہ نئی اور بڑی فورس کی منظوری اس بات کا ثبوت ہے کہ بین الاقوامی برادری اب اس بحران میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ قرارداد ہیٹی کے لیے امید کی کرن ہے، جو مسلسل ختم ہوتی جا رہی تھی۔