اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 اکتوبر 2025ء) حکام کے مطابق تین بھارتی ریاستوں میں اس کھانسی کے شربت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ وزارت صحت کے بیان میں کہا گیا کہ اس کف سیرپ کے نمونوں میں ڈائیتھیلین گلائکول (ڈی ای جی) نامی زہریلا مادہ موجود تھا جو مبینہ طور پر اموات کا سبب بنا۔
ڈی ای جی ایک صنعتی مادہ ہے اور خوارک میں اس کی تھوڑی سی مقداربھی انسان کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے۔
ریاست کے وزیر اعلیٰ موہن یادیوو نے کہا کہ اس شربت کی فروخت پر پورے مدھیہ پردیش میں پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ یادو نے مزید کہا کہ شربت بنانے والی فارما کمپنی کی دیگر مصنوعات کی فروخت پر بھی پابندی لگائی جا رہی ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق دیگر ریاستوں نے بھی اس کمپنی کی مصنوعات پر پابندی عائد کر دی ہے۔
(جاری ہے)
بھارت میں دواسازی کی صنعت شک کے دائرے میں
اس واقعے کے بعد بھارت کی دواسازی کی صنعت کے بارے میں نئے سرے سے جانچ پڑتال شروع ہوچکی ہے۔
2022 میں گیمبیا میں کھانسی کا شربت پینے سے تقریبا 70 بچوں کی موت واقع ہوئی تھی۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ شربت ایک بھارتی دوا ساز کمپنی نے بنائی تھی۔ بھارت نے تاہم ڈبلیو ایچ او کی اس رپورٹ سے اختلاف کیا تھا۔2023 میں ایک بار پھر ڈبلیو ایچ او نے بھارت میں بنائی گئی ایک کھانسی کے شربت کو ازبکستان میں 18 بچوں کی موت سے جوڑا گیا تھا۔
عراق میں بھی دواؤں میں زہریلے مادوں کی موجودگی کے انکشاف کے بعد گزشتہ دس ماہ میں بھارتی ادویات کے خلاف پانچویں بار عالمی وارننگ جاریکی گئی ہے۔پریس انفارمیشن بیورو (پی آئی بی) کے مطابق بھارت دنیا بھر میں سپلائی کی جانے والی جنیرک ادویات کا تقریبا 20 فیصد فراہم کرتا ہے۔ بھارت کی اس سرکاری ایجنسی نے مزید کہا کہ اس کی فارماسیوٹیکل انڈسٹری حجم کے لحاظ سے دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔
ادارت: شکور خان