افغانستان میں سنگین خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے خودمختار ادارہ قائم

منگل 7 اکتوبر 2025 14:11

اقوام متحدہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اکتوبر2025ء) اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے افغانستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے خودمختار ادارہ قائم کر دیا۔عرب ٹی وی کے مطابق انسانی حقوق کونسل نے ایک تاریخی قرارداد منظور کرتے ہوئے افغانستان میں انسانی حقوق کی ماضی اور حال کی سنگین خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے ایک خودمختار تحقیقاتی ادارہ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ فیصلہ یورپی یونین کی قیادت میں اتفاقِ رائے سے کیا گیا، جسے انسانی حقوق کے عالمی اور افغان کارکنوں نے ایک بڑی پیشرفت قرار دیا ہے۔ تحقیقاتی ادارہ طالبان کی جانب سے خواتین اور بچیوں پر جاری مظالم، جنہیں صنفی استحصال قرار دیا جا رہا ہے، پر بھی توجہ مرکوز کرے گا۔

(جاری ہے)

اس کا مقصد جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم، اور دیگر سنگین خلاف ورزیوں کے شواہد اکٹھا کرنا، ذمہ دار افراد کی شناخت کرنا، اور ان کے خلاف قانونی مقدمات کے لیے دستاویزی فائلیں تیار کرنا ہے، تاکہ انہیں قومی یا بین الاقوامی عدالتوں میں انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔

اس قرارداد کے تحت افغانستان میں انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کے اختیارات میں بھی توسیع کی گئی ۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی محقق فرشتہ عباسی کے مطابق، یہ اقدام افغانستان میں طویل عرصے سے جاری استثنی اور غیر ذمہ داری کے خلاف عالمی برادری کا واضح پیغام ہے کہ سنگین جرائم کے مرتکب افراد کو انصاف کا سامنا کرنا پڑے گا۔

نیا تحقیقاتی ادارہ نہ صرف طالبان، بلکہ سابقہ حکومت، جنگی سرداروں، غیر ریاستی مسلح گروہوں اور دیگر تمام متعلقہ فریقین کی جانب سے کی گئی انسانی حقوق کی پامالیوں کی بھی تحقیقات کرے گا۔اس ادارے کو بین الاقوامی فوجداری عدالت سے بھی تعاون کی ہدایت دی گئی ہے، جس نے حال ہی میں طالبان کے دو اعلی رہنماں کے خلاف صنفی استحصال کے الزامات میں وارنٹ جاری کیے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹر ی جنرل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس ادارے کو فوری طور پر فعال کریں، جبکہ رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ادارے کے کام کے لیے درکار مالی وسائل مہیا کریں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب اقوام متحدہ مالی بحران کا شکار ہے۔یہ اقدام افغان عوام، خصوصا خواتین اور بچیوں کے لیے ایک امید کی کرن ہے، جنہیں طالبان کے سخت گیر احکامات کے تحت روزانہ کی بنیاد پر تعلیم، صحت، اور نقل و حرکت جیسے بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔