پاکستان کا خواتین کو درپیش مظالم کو جاگر کرتے ہوئے عالمی برادری سے تحفظ دینے کا مطالبہ، اقوام متحدہ میں بھارتی نمائندے سے زبانی جھڑپ

منگل 7 اکتوبر 2025 14:47

پاکستان کا خواتین کو درپیش مظالم کو جاگر کرتے ہوئے عالمی برادری سے ..
اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 اکتوبر2025ء) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں "خواتین، امن و سلامتی" کے موضوع پر سالانہ مباحثے کے دوران پاکستان نے مقبوضہ فلسطین اور بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں خواتین کو درپیش مظالم کو اجاگر کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ خواتین کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور جنگی جرائم میں ملوث افراد کا احتساب کیا جائے۔

پاکستانی نمائندہ صائمہ سلیم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی خواتین کا دکھ ہماری تاریخ کے سب سے بڑے سانحات میں سے ہےاور افسوس کا مقام ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی رپورٹ میں کشمیری خواتین کا ذکر تک نہیں کیا گیا جو دہائیوں سے بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں جنسی تشدد، ہراسانی، جبری گمشدگی اور تشدد جیسے مظالم سہتی آ رہی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ غزہ میں ہسپتالوں، سکولوں اور زچگی وارڈز پر بمباری، لاکھوں کی بے دخلی اور قحط کی صورتحال محض جنگی نقصانات نہیں بلکہ جان بوجھ کر کئے گئے مظالم ہیں جن کے لیے احتساب ضروری ہے۔ انہوں نے کشمیری خواتین کے خلاف ہونے والے مظالم پر اقوام متحدہ کے اداروں، ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اور دیگر تنظیموں کی رپورٹس کا حوالہ بھی دیا۔

صائمہ سلیم کی تقریر پر بھارت کے نمائندے پروتھوانینی حریش نے سخت ردعمل دیا جس پر پاکستان کے دوسرے نمائندے گوہر نے حقِ جواب استعمال کرتے ہوئے مؤقف واضح کیا کہ بھارت جھوٹ پر مبنی بیانیہ پیش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے 1971 کا حوالہ تاریخ کو مسخ کرنے کی ایک اور کوشش ہے، بھارت کی مداخلت اور مشرقی پاکستان پر حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان آج ہندوتوا نظریے کو ریاستی پالیسی بنا چکا ہے جہاں مسلمانوں، عیسائیوں، دلتوں اور دیگر اقلیتوں کو کھلے عام ظلم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے "جینو سائیڈ واچ" کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کےغیر قانونی زیرِ تسلط جموں و کشمیر اور آسام میں نسل کشی کے خطرات کے آثار موجود ہیں۔صائمہ سلیم نے اقوام متحدہ کی خواتین، امن اور سلامتی کے ایجنڈے میں پاکستان کے فعال کردار کو بھی اجاگر کیا اور بتایا کہ پاکستانی خواتین امن مشن کے تحت دنیا کے کئی ممالک جیسے کانگو، مالی، بوسنیا اور جنوبی سوڈان میں خدمات سر انجام دے چکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کی بین الاقوامی قانون کے تحت تحفظ کو یقینی بنایا جانا چاہیےاور جنسی تشدد کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کرنے والوں کا سخت احتساب کیا جانا چاہیے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے بھی اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں خواتین اور لڑکیوں پر بڑھتے مظالم، خاص طور پر فلسطین، افغانستان، سوڈان، ہیٹی اور میانمار جیسے علاقوں میں عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہیں، وقت آ گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے قرارداد 1325 کے وعدوں کو عملی جامہ پہنایا جائے۔

انہوں نے خواتین کی مؤثر شرکت کے لیے لازمی اہداف مقرر کرنے اور ان کی ضروریات سمجھنے کے لیے صنفی ڈیٹا انقلاب کی ضرورت پر زور دیا۔خواتین، امن اور سلامتی کے ایجنڈے کے 25 سال مکمل ہونے پر منعقدہ اس اجلاس میں دنیا بھر سے مندوبین نے شرکت کی لیکن پاکستان کی جانب سے فلسطین اور کشمیر میں خواتین کی حالتِ زار کو اجاگر کرنا اجلاس کا اہم ترین پہلو بن گیا جس نے ایک بار پھر بھارت کے ساتھ زبانی جھڑپ کو جنم دیا اور عالمی توجہ ان تنازعات میں خواتین کو درپیش مظالم کی جانب مبذول کروائی۔932