وزیراعلی سندھ کی زیرصدارت محکمہ توانائی کا اجلاس

صوبے میں توانائی کے بڑے منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا،تھر کول سے بجلی کی لاگت میں کمی ہوئی، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ دیہات میں بجلی کی فراہمی کا پروگرام جاری ہے، مراد علی شاہ کو بریفنگ،تھر پاکستان کی توانائی میں خود اںحصاری کی علامت بن چکا ہے، وزیراعلی سندھ

بدھ 8 اکتوبر 2025 19:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 اکتوبر2025ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ توانائی کے ایک اعلی سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے صوبے کے بڑے توانائی منصوبوں کی پیشرفت کا جائزہ لیا اور پاکستان کی توانائی کو کم لاگت، مقامی ذرائع سے پیداوار کے ذریعے محفوظ بنانے میں تھر کول کے کلیدی کردار پر روشنی ڈالی۔یہ اجلاس وزیراعلی ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں وزیراعلی کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، سیکریٹری توانائی مشتاق سومرو، منیجنگ ڈائریکٹر تھر کول انرجی طارق شاہ، چیف ایگزیکٹو آفیسر سندھ ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی سلیم شیخ، نمائندہ ایس ایل سی ایم ایس مشتاق پنہور، ڈائریکٹر جنرل پاور نند لال اور دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔

بریفنگ کے دوران وزیراعلی کو بتایا گیا کہ تھر کول اینڈ انرجی بورڈ، جو 2008 میں قائم کیا گیا تھا، تھر کے کوئلے کے ذخائر کی ترقی اور ان کے استعمال کے عمل کی نگرانی کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

تھر کول بلاک ون منصوبے میں اب تک 3 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری ہو چکی ہے جبکہ اس کے ذریعے 3 ہزار مقامی افراد کو روزگار ملا ہے۔وزیراعلی نے منصوبے کے ماحولیاتی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ تھر کے علاقے میں ماحولیاتی توازن بہتر بنانے کے لیے 3 لاکھ 75 ہزار درخت لگائے گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب تک بلاک ون سے 1 کروڑ 59 لاکھ 70 ہزار ٹن کوئلہ نکالا جا چکا ہے جس سے 21 ہزار 500 گیگاواٹ گھنٹے بجلی پیدا کی گئی جو قومی گرڈ میں شامل کی گئی ہے اور یہ بجلی تقریبا 40 لاکھ گھروں کو فراہم کی جا سکتی ہے۔مراد علی شاہ نے بتایا کہ تھر کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے سے ملک کو 681 ملین امریکی ڈالر کا زرمبادلہ بچا ہے کیونکہ درآمدی کوئلے پر انحصار کم ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تھر کول سے پیدا ہونے والی بجلی کی لاگت فی یونٹ صرف 4.8 روپے ہے جبکہ درآمدی کوئلے سے پیدا ہونے والی بجلی کی قیمت 15 روپے فی یونٹ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقامی کوئلے سے توانائی پیدا کرنا نہ صرف کم خرچ بلکہ پائیدار بھی ہے۔مزید برآں، وزیراعلی نے تھر کے بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں کے توسیعی مراحل کا جائزہ لیا۔پہلا مرحلہ: 660 میگاواٹ پیداواری صلاحیت حاصل،دوسرا مرحلہ: اضافی 660 میگاواٹ فعال،تیسرا مرحلہ: مزید 660 میگاواٹ منصوبہ زیر تعمیر ہے ۔

دیہی علاقوں میں بجلی کی فراہمی سے متعلق وزیراعلی نے بتایا کہ گاں میں بجلی پہنچانے کے پروگرام کے تحت اب تک 8 ہزار 813 دیہات کو بجلی فراہم کی جا چکی ہے جبکہ 360 مزید دیہات میں کام جاری ہے۔انہوں نے تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی کو سراہا۔حیسکو کی جانب سے 5 ہزار 347 دیہات میں بجلی فراہم کی جا چکی، مزید 120 میں کام جاری ہے۔سیپکو کے تحت 3 ہزار 233 دیہات میں بجلی فراہم کی جا چکی جبکہ 229 دیہات میں منصوبے جاری ہیں۔

کے الیکٹرک کی جانب سے 270 دیہات میں بجلی فراہم کی گئی ہے جبکہ 11 مزید دیہات میں کام ہو رہا ہے۔یہ بھی بتایا گیا کہ گاں میں بجلی فراہمی پروگرام کا نواں مرحلہ حیسکو اور سیپکو کے علاقوں میں شروع ہو چکا ہے جبکہ آٹھواں مرحلہ کے الیکٹرک کے دائرہ کار میں جاری ہے۔ دو ترقیاتی منصوبے اے ڈی پی اسکیمزمنظور کیے گئے ہیں جن کے لیے 1 ہزار 500 ملین روپے کا بجٹ رکھا گیا ہے جبکہ 521.038 ملین روپے جاری کیے جا چکے ہیں۔

وزیراعلی نے محکمہ توانائی اور متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ جاری منصوبوں کی رفتار تیز کی جائے، دیہی اور صنعتی شعبوں کو بجلی کی مستحکم فراہمی یقینی بنائی جائے اور تھر کول کے ساتھ ساتھ قابلِ تجدید توانائی کو بھی فروغ دیا جائے۔انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ سندھ حکومت ایک متوازن توانائی نظام کے قیام کے لیے پرعزم ہے جو لاگت میں کم، پائیدار اور مقامی روزگار کے مواقع فراہم کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ تھر پاکستان کی توانائی میں خود انحصاری کی علامت بن چکا ہے۔