حکومت کا سرکاری ملازمین کے اثاثے پبلک کرنے بارے آئی ایم ایف کی شرط پوری کرنے کا فیصلہ

ایف بی آر نے مجوزہ ترمیمی مسودے کے بارے میں عام عوام اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے آرا بھی طلب کرلیں

بدھ 8 اکتوبر 2025 22:05

حکومت کا سرکاری ملازمین کے اثاثے پبلک کرنے بارے آئی ایم ایف کی شرط پوری ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 اکتوبر2025ء) وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے اثاثے پبلک کرنے ، شیئر کرنے بارے آئی ایم ایف کی ایک اور بڑی شرط پوری کرنے کا فیصلہ کرلیا۔اس سلسلے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے سول سرونٹس کے اثاثہ جات کے گوشواروں کے اشتراک کے رولز 2023میں مزید ترامیم کا مجوزہ مسودہ جاری کر دیا ہے جس کے تحت پبلک سرونٹ کی نئی تعریف شامل کی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے مجوزہ ترمیمی مسودے کے بارے میں عام عوام اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے آرا بھی طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کسی کو ان ترامیم پر کوئی اعتراض یا تجویز ہو تو وہ سرکاری گزٹ میں اشاعت کے سات دن کے اندر ایف بی آر کو ارسال کی جاسکتی ہیں۔ موصول ہونے والی تمام تجاویز اور اعتراضات کو غور و خوض کے بعد حتمی فیصلے میں شامل کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

ایف بی آر نے یہ ترامیم انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی دفعہ 237 کی ذیلی شق (1) کے تحت حاصل اختیارات کے استعمال میں تیار کی ہیں اور انہیں باضابطہ طور پر عوامی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق مجوزہ ترامیم کے تحت قواعد میں مختلف اصطلاحات میں تبدیلی کی گئی ہے سب سے نمایاں ترمیم یہ ہے کہ قواعد میں جہاں کہیں بھی لفظ سول استعمال ہوا ہے اسے پبلک سے تبدیل کیا جا رہا ہے۔

اس کے علاوہ رول نمبر دو میں پبلک سرونٹ کی نئی تعریف شامل کی گئی ہے، ترمیمی مسودے کے مطابق پبلک سرونٹ سے مراد وفاقی یا کسی صوبائی حکومت، خودمختار ادارے، کارپوریشن یا سرکاری ملکیتی کمپنی میں گریڈ 17یا اس سے بالا درجے کا افسر ہوگا۔اس تعریف میں 1973کے سول سرونٹس ایکٹ کے تحت گورن کیے جانے والے ملازمین بھی شامل ہوں گے تاہم نیب آرڈیننس 1999کی دفعہ 5کی شق(ن)کی ذیلی شق (iv) کے تحت مستثنیٰ افراد اس میں شامل نہیں ہوں گے۔ایف بی آر کے مطابق ان ترامیم کا مقصد قواعد کو مزید جامع، واضح اور موجودہ انتظامی ڈھانچے کے مطابق بنانا ہے تاکہ سرکاری ملازمین کے اثاثہ جات کے گوشواروں کے تبادلے کا نظام شفاف اور موثر انداز میں جاری رکھا جا سکے۔