خوردنی تیل کی مقامی پیداوارمیں اضافے سے فوڈ سکیورٹی کےحصول کےلئےتمام دستیاب وسائل بروئےکارلائےجارہے ہیں،ڈاکٹرجاوید احمد

جمعرات 9 اکتوبر 2025 17:23

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اکتوبر2025ء) پاکستان میں خوردنی تیل کی مقامی پیداوار میں اضافے سے فوڈ سکیورٹی کے حصول کےلئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں، سی پیک ٹو پر عملدرآمد کے ذریعے پاکستان کا زرعی شعبہ ترقی کرے گا جس کےلئے چائنا پاک مشترکہ زرعی تحقیقی عمل میں جدت لائی جارہی ہے، پاکستان چین کی صنعتی و زرعی ترقی سے استفادہ حاصل کررہا ہے جس سے نہ صرف زراعت بلکہ لائیو سٹاک، فشریز اور پھلوں کی پیداوار میں اضافہ اور ان کی برآمدات کا فروغ بلکہ کاشتکاروں کی زرعی آمدن میں اضافے سے ملکی معیشت کو استحکام حاصل ہوگا، ہمارے ملک نے امسال بھی اربوں روپے کی مالیت کے تل و دیگر زرعی اجناس چین و دیگر ممالک کو برآمد کی ہیں ،اس شاندار کامیابی پر زرعی سائنسدان اور کاشتکار مبارکباد کے مستحق ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار معروف زرعی سائنسدان ڈاکٹر جاوید احمد نے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے شعبہ تیلدار اجناس کے سالانہ ربیع ریسرچ پروگرام 26 - 2025 کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اس پروگرام میں زرعی سائنسدانوں، اکڈیمیا، پرائیویٹ سیڈ کمپنیوں اور کاشتکاروں نے شرکت کی۔ ڈائریکٹر ہیڈکوارٹر ڈاکٹر قربان احمد نے پروگرام میں بتایا کہ شعبہ آئل سیڈ کے زرعی سائنسدانوں کی کاوشوں سے کاشتکاروں تک رایا، سرسوں اور سورج مکھی کے سرٹیفائیڈ سیڈ کی فراہمی ممکن ہوئی ، کاشتکاروں کو سرٹیفائیڈ سیڈ کی فراہمی سے تیلدار اجناس کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہوا ۔

چیف سائنٹسٹ شعبہ آئل سیڈ محمد یونس نے بتایا کہ ادارے نے اب تک سورج مکھی، سرسوں، کینولہ، رایا اور سویابین کی 40 سے زائد نئی اقسام متعارف کروائی ہیں، پنجاب سیڈ کارپوریشن کے علاوہ پرائیویٹ سیڈ کمپنیوں کو بھی تیلدار اجناس کا پری بیسک بیج فراہم کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں میں تیلدار اجناس خصوصاً سرسوں، رایا اور تل کے زیر کاشت رقبے میں قابل قدر اضافہ ہوا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ فصلیں اب کاشتکاروں کےلئے منافع بخش ہو گئی ہیں۔

پرنسپل سائنٹسٹ حافظ ڈاکٹر محمد بشیر نے بتایا کہ پاکستان کی آبادی میں ہر سال 45 لاکھ افراد کا اضافہ ہو رہا ہے، اس تیزی سے بڑھتی آبادی کی خورا ک کی ضروریات پوری کرنا زرعی سائنسدانوں کے لئے چیلنج بن گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کلائمیٹ چینج کے چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کےلئے فصلوں، پھلوں، سبزیوں، دالوں اور چارہ جات کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔

پرنسپل سائنٹسٹ حافظ سعد بن مصطفٰی، سلسبیل رؤف اور ڈاکٹر ظہیر سکندر نے بتایا کہ فوڈ سکیورٹی کے حصول کےلئے شعبہ تیلدار اجناس کے زرعی سائنسدان خوردنی تیل کی مد میں خرچ ہونے والے قیمتی ملکی زرمبادلہ کی بچت کےلئے دن رات کوشاں ہیں۔ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد لائیو سٹاک بالخصوص مرغی اور انڈے کی برآمدات میں اضافے کےلئے پولٹری فیڈ کی تیاری میں استعمال ہونے والی ہائی ویلیو کراپس مکئی، سورج مکھی اور سویابین کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کی حامل مقامی اقسام متعارف کروائی ہیں۔

شعبہ تیلدار اجناس کے زرعی سائنسدانوں ڈاکٹر ساجدہ حبیب، ڈاکٹر رضوانہ قمر، ڈاکٹر اعجاز الحسن اور ڈاکٹر مظفر رضا نے شعبہ تیلدار اجناس کے زرعی سائنسدانوں کی طرف سے شروع کئے گئے تجربات کے متعلق بتایا کہ پبلک پرائیویٹ سیکٹر کے باہمی تعاون کے فروع سے زرعی پیداوار میں اضافہ کو ممکن بنانے میں مدد ملی۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے کے تحت چائنا کی کمپنیاں پاکستان میں کارپوریٹ فارمنگ کے ذریعے مشینی کاشت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کررہی ہیں۔ پاکستان میں ہائی ویلیو کراپس کی کاشت میں اضافہ ہوا ہے اور ان کراپس کی بعد از برداشت بہتر دیکھ بھال پر بھی توجہ دی جارہی ہے۔ پھلوں کے علاوہ چاول، تل و دیگر اجناس کی معیاری اشیا کی چائنا اور یورپ کو برآمد میں اضافہ ہوا ۔