مشرقِ وسطی میں جامع امن کے وژن کے حصول کے لیے عزم ہیں، شرم الشیخ دستاویز

منگل 14 اکتوبر 2025 17:03

قاہرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اکتوبر2025ء) مصر کے شہر شرم الشیخ میں دستخط کی جانے والی دستاویز میں مشرقِ وسطی میں جامع امن کے قیام کے عزم پر زور دیا گیا ہے اور اس میں غزہ میں پائے دار اور ہمہ گیر امن کی کوششوں کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔شرم الشیخ میں ہونے والی امن کانفرنس میں اس دستاویز پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، مصری صدر عبدالفتاح السیسی، قطری امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی اور ترک صدر رجب طیب اردوآن نے دستخط کیے۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ہم ہر فرد کے لیے رواداری، احترام اور مساوی مواقع پر یقین رکھتے ہیں، اور یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ یہ خطہ ایسا مقام بنے جہاں ہر شخص نسل، مذہب یا نسلی پس منظر سے قطع نظر امن، تحفظ اور اقتصادی خوش حالی کے خواب دیکھ سکے۔

(جاری ہے)

دستخط کرنے والے رہنماں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ مشرقِ وسطی میں امن، سلامتی اور مشترکہ خوش حالی کے ایک جامع تصور کے لیے کوشاں ہیں، جو باہمی احترام اور مشترک تقدیر کے اصولوں پر مبنی ہے۔

دستاویز کے متن میں مزید کہا گیا اسی جذبے کے تحت ہم غزہ کی پٹی میں جامع اور پائے دار امن کے قیام میں حاصل ہونے والی پیش رفت کا خیر مقدم کرتے ہیں، ساتھ ہی اسرائیل اور اس کے علاقائی ہمسایوں کے درمیان دوستانہ اور باہمی مفاد پر مبنی تعلقات کی بھی تعریف کرتے ہیں۔ ہم اس تاریخی موقع کو آگے بڑھانے، اسے محفوظ رکھنے اور ان بنیادوں کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں جن پر آنے والی نسلیں امن کے سائے میں ترقی کر سکیں۔

ہم اجتماعی طور پر ایک ایسے مستقبل کا عہد کرتے ہیں جو پائے دار امن سے عبارت ہو۔امریکا، مصر، ترکی اور قطر کے رہنماں نے پیر کے روز مصر کے شہر شرم الشیخ میں غزہ میں جنگ کے خاتمے کے معاہدے پر دستخط کیے۔ یہ معاہدہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اپیل پر عمل میں آیا، جس کا مقصد جنگ بندی اور اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کو ممکن بنانا تھا۔

ٹرمپ نے اس موقع کو مشرقِ وسطی کے لیے ایک عظیم دن قرار دیا۔شرم الشیخ امن کانفرنس کی صدارت ٹرمپ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی کے ساتھ مشترکہ طور پر کی، جس میں 31 ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے رہنما اور نمائندے شریک ہوئے۔ سعودی ولی عہد اور وزیرِاعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کی جانب سے وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بن عبداللہ نے کانفرنس میں شرکت کی۔

کانفرنس میں اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو اور حماس کے نمائندے شریک نہیں ہوئے، البتہ فلسطینی صدر محمود عباس نے شرکت کی اور امریکی صدر سے مصافحہ بھی کیا۔ٹرمپ نے شرکا کا استقبال سرخ قالین سے آراستہ پلیٹ فارم پر کیا اور مسکراتے ہوئے ہر رہنما سے فردا فردا مصافحہ کیا۔ ان کے سامنے ایک تختی رکھی تھی جس پر لکھا تھا امن 2025۔اس موقع پر ٹرمپ نے کہا اس دستاویز میں امن کے اصول، طریقہ کار اور دیگر تفصیلات شامل ہوں گی۔

انھوں نے دو بار کہا یہ معاہدہ قائم رہے گا۔انھوں نے عرب اور اسلامی ممالک کا شکریہ ادا کیا جن کی کوششوں سے غزہ میں پیش رفت ممکن ہوئی۔ٹرمپ نے خاص طور پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا میں شہزادہ محمد بن سلمان کا شکر گزار ہوں، وہ ایک باصلاحیت رہنما اور میرے قریبی دوست ہیں۔ انھوں نے اپنے ملک کے لیے شان دار کام کیا ہے۔ میں نے ان سے فون پر بات کی ... وہ اپنے ملک کے لیے غیر معمولی خدمات انجام دے رہے ہیں۔