اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 اکتوبر 2025ء) جرمنی کے شہر آشافن برگ سے جمعرات 16 اکتوبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یورپی یونین کے رکن ملک جرمنی میں آٹھ ماہ سے زائد عرصہ قبل اس جرم کے ارتکاب اور اس کے نتیجے میں دو انسانی جانوں کے ضیاع نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
جرمنی
میں چاقو حملے کے دو مختلف واقعات، دو ہلاک دو زخمیاس دوہرے قتل کے مبینہ ملزم نے، جس کا تعلق افغانستان سے ہے اور جس کی اس جرم کے ارتکاب کے وقت عمر 28 برس تھی، آشافن برگ کے ایک پارک میں عام افراد پر چاقو سے حملہ کر دیا تھا۔
جرمنی میں نافذ پرائیویسی قوانین کے تحت پولیس اور عدالتی حکام نے اس افغان باشندے کی مکمل شناخت ظاہر کرنے کے بجائے صرف اس کے نام کا پہلا حصہ بتایا ہے، جو انعام اللہ ہے۔(جاری ہے)
حملے کی خاص طور پر قابل مذمت نوعیت
اس سال جنوری میں کیے گئے اس چاقو حملے کا خاص طور پر قابل مذمت پہلو یہ ہے کہ اس میں ملزم انعام اللہ نے ایک پارک میں کنڈرگارٹن کے چھوٹے بچوں کے ایک گروپ کو نشانہ بنایا تھا۔
اس حملے میں ایک بالغ جرمن مرد اور صرف دو سال کا ایک مراکشی نژاد جرمن بچہ ہلاک ہو گئے تھے۔جرمنی: چاقو حملے کے بعد افغان مہاجر کو گولی مار دی گئی
جمعرات کے روز اس مقدمے کی عدالتی سماعت کے آغاز پر استغاثہ کی طرف سے عدالت کو بتایا گیا کہ طبی ماہرین کی رائے میں مبینہ افغان ملزم شیزوفرینیا کا مریض ہے اور وہ اپنے اقدام کی مجرمانہ نوعیت کو پوری طرح سمجھنے سے قاصر ہے۔
نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق انعام اللہ کے خلاف آج شروع ہونے والی عدالتی سماعت کسی مجرمانہ واقعے سے متعلق معمول کی کوئی عدالتی سماعت نہیں، بلکہ یہ ایک ایسی خصوصی قانونی کارروائی ہے، جس میں ملزم کو اس کی خراب ذہنی صحت کی بنیاد پر اس کے اقدامات کا قانونی طور پر ذمے دار نہیں سمجھا جا رہا۔
میونخ میں مبینہ چاقو حملہ کرنے والی خاتون پولیس فائرنگ سے ہلاک
اس عدالتی سماعت کے نتائج کافی جلد سامنے آ جانے کی توقع ہے اور غالب امکان یہی ہے کہ عدالت ملزم کو جیل میں قید کی کوئی سزا سنانے کے بجائے اس بارے میں فیصلہ کرے گی کہ آیا اسے کسی نفسیاتی علاج گاہ یا ذہنی مریضوں کی دیکھ بھال کے مرکز میں بھیج دیا جانا چاہیے۔