زرعی خودکفالت کے حصول و معاشی استحکام کیلئے ملک میں دالوں کی بھرپور کاشت کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے،ماہرین زراعت

جمعہ 17 اکتوبر 2025 13:23

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2025ء) پاکستان ملکی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے سالانہ100 ارب روپے کی دالیں درآمدکررہا ہے لہٰذا دالوں کی مذکورہ درآمد روکنے کیلئے زیادہ سے زیادہ رقبہ پر دالوں کی کاشت یقینی بنانا ہوگی کیونکہ زرعی خودکفالت کے حصول و معاشی استحکام کیلئے ملک میں دالوں کی بھرپور کاشت کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے۔

ماہرین زراعت نے کہا کہ کاشتکاروں کو کم ازکم ایک ایکڑ دالوں کی کاشت کیلئے نئی اقسام کا بیج، کھادیں اور بہتر مارکیٹنگ کیلئے امدادی قیمت کا بروقت اعلان کرناہوگا۔انہوں نے بتایا کہ دالوں کی کاشت اورانکی ویلیوایڈیشن سے متعلق نئی پالیسی سے ملک میں دالوں کی پیداوار میں نہ صرف اضافہ ہوگا بلکہ اعلیٰ کوالٹی کی حامل پاکستانی دالوں کی دنیا بھر میں ایکسپورٹ کی راہ بھی ہموار ہو گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ پی اے آر سی کے زیر اہتمام ملکی سطح پر دالوں کی کاشت کے فروغ کیلئے پنجاب میں بھکر،منکیرہ، چکوال اور اٹک کے علاوہ بلوچستان کے اضلاع مستونگ،بارخاں، تربت، لسبیلا، لورالائی اور جعفر آباد،سندھ کے اضلاع سکھر اور لاڑکانہ، خیبر پختونخوا میں کرک اورلکی مروت کے علاوہ گلگت بلتستان میں دالوں کی کاشت کیلئے نئے ایریاز پر بھی فوکس کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ دالوں کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کیلئے اعلیٰ صلاحیت کی حامل ترقی دادہ اقسام کے ایک لاکھ ٹن بیج کی تیاری و کاشتکاروں کی دہلیز تک فراہمی کیلئے پبلک و پرائیویٹ سیکٹر کے باہمی اشتراک کی پالیسی پرعمل پیرا ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے۔انہوں نے زرعی سائنسدانوں پر زور دیاکہ وہ ملک میں چنا اور مونگ کے علاوہ مسور اور ماش دالوں کی نئی اقسام متعارف کروائیں اور کاشتکاروں کو دالوں کی مخلوط کاشت کی طرف راغب کیا جائے تاکہ دالوں کی درآمد پر خرچ ہونیوالے قیمتی زرمبادلہ کی بچت کو یقینی بنایا جا سکے۔