غزہ میں اقوام متحدہ کی امدادی سرگرمیوں میں تیزی

جمعہ 17 اکتوبر 2025 14:30

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2025ء) غزہ میں جنگ بندی کے برقرار رہنے کے ساتھ ہی اقوام متحدہ نے ہنگامی امداد کی ترسیل کے لیے اپنی سرگرمیوں میں تیزی کر دی ہے، اقوام متحدہ کے حکام کے مطابق امدادی سامان کی فوری ضرورت کے پیش نظر کوششیں تیز کی جا رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کے ایمرجنسی ریلیف کوآرڈینیٹر ٹام فلیچر نے مصر کے دارالحکومت قاہرہ سے جنوبی غزہ کی سرحد پر واقع رفح کراسنگ کا دورہ کیا جسے انہوں نے "خوراک، ادویات، خیموں اور دیگر زندگی بچانے والی امداد کے لیے ایک کلیدی راستہ" قرار دیا۔

بی بی سی ریڈیو 4 سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امداد کی فراہمی میں عالمی برادری کا مشترکہ کردار نہایت اہم ہے اور امریکاسے مسلسل رابطے میں ہیں جو یہ یقینی بنانا چاہتا ہے کہ بڑے پیمانے پر امداد کی ترسیل ممکن ہو۔

(جاری ہے)

فلسطینی مہاجرین کی امدادی ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے نے بتایا کہ غزہ کے لئے ان کے پاس تین ماہ تک کی خوراک کے ذخائر موجود ہیں تاہم اسرائیلی حکام کی جانب سے جنگ بندی کے باوجود اس امداد کے داخلے پر پابندی برقرار ہے۔

یو این آر ڈبلیو اے کے ترجمان عدنان ابو حسنہ نے اقوام متحدہ کو بتایا کہ ایجنسی کے پاس سب سے وسیع ترسیلی نظام موجود ہے اور اسے امدادی کوششوں کی"ریڑھ کی ہڈی" ہونا چاہیے لیکن اگر اسرائیل اسے شامل نہیں کرتا تو اس سے عوام کا اعتماد متاثر ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اسرائیل کی جانب سے امداد کے اس بڑے ذخیرے کو روکنے کی کوئی وجہ سمجھ نہیں آتی جس پر کروڑوں ڈالر خرچ کیے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ غزہ میں اب بھی ایجنسی کے 12ہزار ملازمین سرگرم ہیں، جن میں 8ہزار اساتذہ شامل ہیں، جو دو سال کے تعلیمی نقصان کے بعد 6 لاکھ 40 ہزار طلبہ کی تعلیم بحال کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔یو این آر ڈبلیو اے نے 8 لاکھ نفسیاتی مشاورتی سیشنز بھی فراہم کیے ہیں۔ ایجنسی کے مطابق 90 فیصد سہولیات تباہ ہو چکی ہیں اور 370 سے زائد ملازمین شہید ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسف نے بتایا کہ اس کے پاس 1,300 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان تیار ہے، لیکن رسائی کا انتظار جاری ہے۔یونیسف کی ترجمان ٹیس انگرام نے غزہ سے سوشل میڈیا پیغام میں کہا کہ غزہ کی 90 فیصد آبادی کے گھر تباہ یا شدید متاثر ہو چکے ہیں۔ لوگ کھنڈرات میں لوٹ رہے ہیں اور یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ آگے کیسے بڑھا جائے۔اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ دفتر اوسی ایچ اے نے بتایا کہ مصر سے آنے والی امداد کو اسرائیلی چیکنگ کے لیے کیرم شالوم کراسنگ کے ذریعے طویل راستے سے گزارا جا رہا ہے، جب کہ رفح کراسنگ تاحال مکمل طور پر نہیں کھولی گئی۔

ریلیف چیف فلیچر نے تمام کراسنگ پوائنٹس کو کھولنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ امداد کی فراہمی بڑے پیمانے پر کی جا سکے۔اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن دوجارک نےصحافیوں کو بتایا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی اس وقت ممکن نہیں جب تک بین الاقوامی این جی اوز کو اسرائیل کی جانب سے ویزے نہ دیے جائیں اور وہ امداد غزہ بھیجنے کی اجازت حاصل نہ کریں۔

ترجمان نے کچھ مثبت پیش رفت کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہاکہ منگل کے روز ہمارے 21 پارٹنرز نے 175 کمیونٹی کچن کے ذریعے 9 لاکھ 60 ہزار کھانے فراہم کیے۔ سپورٹ یافتہ بیکریوں نے 2 کلو گرام کے ایک لاکھ سے زائد ڈبے تیار کیے۔ یونیسف نے 10 لاکھ سے زیادہ بچوں کے ڈائپرز تقسیم کیے۔عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیوایچ او ) نے غزہ سٹی کے الشفا اسپتال کے لیے تین ٹرکوں پر مشتمل سرجیکل اور دیگر ضروری طبی سامان فراہم کیا ہے، جو تقریباً 10ہزار افراد کی طبی ضروریات پوری کرے گا۔ مزید یہ کہ ڈبلیوایچ او نے ہڈیوں کی سرجری اور شدید زخموں کے علاج کے لیے ایک بین الاقوامی میڈیکل ٹیم بھی روانہ کی ہے۔