اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2025ء)
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین سینیٹر محمد طلحہ محمود نے
پی آئی اے کی سروسز کے غلط استعمال کی روک تھام کے لئے سخت اقدامات کی سفارش کرتے ہوئے مفت فضائی سفری مراعات کی فراہمی فوری طور پر بند کرنے کی ہدایت کی ہے۔جمعہ کو
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس سینیٹر محمد طلحہ محمود کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
اجلاس کے آغاز پرکمیٹی نے میر علی میں سکیورٹی فورسز پر دہشت گردوں کے حملے میں
شہید ہونے والوں کے لئے فاتحہ خوانی کی۔ چیئرمین کمیٹی نے ملک کی خودمختاری کے تحفظ کے لئے
پاکستان کی مسلح افواج اور پاکستانی عوام کی قربانیوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے
افغانستان کے ساتھ حالیہ سرحد پار دہشت گردانہ سرگرمیوں کی شدید مذمت کی اور کہا کہ یہ جارحیت
ہندوستان کی طرف سے شروع کی گئی ایک بڑی مہم کا حصہ ہیں۔
(جاری ہے)
بریفنگ کے دوران کمیٹی کو بتایا گیا کہ عارف حبیب لمیٹڈ، فوجی فرٹیلائزر
کمپنی (ایف
ایف سی)، ایئر بلیو اور لکی گروپ نے
پی آئی اے کی
نجکاری کے عمل میں حصہ لیا ہے جس کو آئندہ ماہ کے آغاز میں حتمی شکل دینے کی توقع ہے۔ مزید بتایا گیا کہ تمام شرکت کرنے والی کمپنیوں نے حکومت
پاکستان کی طرف سے تجویز کردہ شرائط و ضوابط میں نرمی کی درخواست کی ہے تاہم حکومت نے واضح طور پر کہا ہے کہ قومی ایئر لائن کا نام تبدیل نہیں کیا جائے گا اور طیاروں سے قومی پرچم نہیں ہٹایا جائے گا، ملکیت پاکستانی شہریوں کے پاس رہے گی اور کسی بھی غیر ملکی فرد یا ادارے کو بولی کے عمل میں اکثریتی شیئر ہولڈر کے طور پر حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔
کمیٹی کو
برطانیہ اور
یورپ کے لئے
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز
(پی آئی اے) کی خدمات کی بندش پر بریفنگ دی گئی۔ بتایا گیا کہ سال 2018 کے دوران
پی آئی اے نے ان روٹس پر مجموعی طور پر 1420 پروازیں چلائیں جس سے 36ارب روپے کی آمدنی ہوئی جبکہ اخراجات 39 ارب روپے تھے۔ 2019 میں ایئر لائن نے
برطانیہ اور
یورپ کے لئے 478 پروازیں چلائیں جس سے 15 روپے کی آمدنی ہوئی جبکہ 13 ارب روپے اخراجات رہے ۔
کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ
پی آئی اے نے 2022 تک
یورپ کے لئے اپنے فلائٹ شیڈول کو کامیابی سے برقرار رکھا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ
برطانیہ اور
یورپ کے لئے آپریشنز کی معطلی سے 13ارب روپے نقصانات کے علاوہ بین الاقوامی سطح پر
پی آئی اے کی نیک نیتی اور ساکھ کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔چیئرمین کمیٹی نے
پی آئی اے کی سروسز کے غلط استعمال کی روک تھام کے لئے سخت اقدامات کی سفارش کرتے ہوئے مفت فضائی سفری مراعات کی فراہمی فوری طور پر بند کرنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے مزید ہدایت کی کہ
پی آئی اے کے اندر یونین کی غیر قانونی سرگرمیوں سے قانون کے مطابق نمٹا جائے۔کمیٹی کو ایئرپورٹس سکیورٹی فورس (اے ایس ایف) کے کاموں اور آپریشنز کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی۔ بتایا گیا کہ 14 آپریشنل ہوائی اڈوں کو اے ایس ایف کی خدمات فراہم کی جاتی ہیں جبکہ دیگر 16 غیر آپریشنل ہوائی اڈے بھی اے ایس ایف کے زیر انتظام ہیں جو کہ فورس پر اضافی بوجھ ہے۔
اے ایس ایف کے مُلازمین 10فیصد خواتین اور 90فیصد مرد اہلکاروں پر مشتمل ہے۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے ہوائی اڈوں پر مسافروں اور سامان کی سکریننگ کے نظام کو اپ گریڈ کرنے کی سفارش کی۔ چیئرمین نے جدید
ٹیکنالوجی کو اپنانے پر زور دیا اور مشتبہ مسافروں کے بورڈنگ پاسز پر مارکنگ سسٹم متعارف کرانے کی ہدایت کی۔چیئرمین نے چھوٹے ہوائی اڈوں بالخصوص
پشاور اور
بلوچستان میں سکیورٹی انتظامات میں بہتری کی ضرورت پر زور دیا۔
کمیٹی نے چترال ایئرپورٹ پر
پی آئی اے کی خدمات کی عدم فراہمی کے معاملے پر مزید غور کیا،چیئرمین نے چترال کی تزویراتی اہمیت پر زور دیا جو
پاکستان کو حساس سرحدی علاقوں سے جوڑتا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ چترال ایئرپورٹ پر
پی آئی اے کی خدمات کی فوری بحالی کو یقینی بنائیں اور پرزور سفارش کی کہ جلد از جلد کم از کم ایک پرواز کا بندوبست کیا جائے۔
انہوں نے مزید ہدایت کی کہ سات دن کے اندر کمیٹی کو تعمیل رپورٹ پیش کی جائے۔سینیٹر طلحہ محمود نے مستوج، بروغل، شاہ سلیم اور بمبوریت جانے والی سڑکوں کی ابتر حالت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ علاقے
پاکستان کے دفاع اور سلامتی کے لئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔اجلاس میں سیکرٹری دفاع، ایئرپورٹ سکیورٹی فورس (اے ایس ایف) کے ایڈیشنل ڈپٹی ڈائریکٹر،
پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز
(پی آئی اے) کے جنرل منیجر اور متعلقہ محکموں کے دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔