اترپردیش میں بی جے پی کی زیر قیادت حکومت کے ہاتھوں مسلمانوں کو ظلم و جبر کا سامنا

ہفتہ 18 اکتوبر 2025 21:40

اترپردیش (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اکتوبر2025ء) بھارت میں بی جے پی کے زیر اقتدار ریاست اتر پردیش میں مسلمانوں کو حکومت کی طرف سے ظلم و جبر کا سامنا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ریاست میں بی جے پی کی ہندوتوا پالیسیوں کے تحت مسلمانوں بالخصوص نوجوان کارکنوں کو جبر، گرفتاریوں اور پسماندگی کا سامنا ہے۔عید میلادالنبیؐ کے جلوسوں کے دوران حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہوں مہم کوجو مسلمانوں کے ایمان کا پرامن اظہار ہے، جابرانہ کارروائیوں، بڑے پیمانے پر گرفتاریوں اور پولیس کی دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا اور بریلی اور کانپور جیسے شہروں میں 60سے زائد گرفتاریاں اور متعدد مقدمے درج کئے گئے جو ریاست کی جانب سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کے اظہار کو برداشت نہ کرنے کا اشارہ دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

گرفتارکئے گئے افراد میں اتحاد ملت پریشد کے صدر مولانا توقیر رضا خان بھی شامل ہیں۔عام شہریوں کے ساتھ ساتھ انکی نظر بندی آئینی حقوق کے استعمال پر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے رحجان کی عکاسی کرتی ہے۔ان کارروائیوں کے خلاف بی جے پی کے اندر سے بھی آوازیں اٹھیں۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے ایک سینئر مسلمان رہنما ڈاکٹر جہانزیب سروال نے 3اکتوبر 2025کو اترپردیش حکومت کی کھلے عام مذمت کی۔

سروال نے وسیع پیمانے پر نظربندیوں، غیر منصفانہ ایف آئی آرز اور اشتعال انگیز بیان بازی پر تنقید کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر پارٹی مذہبی آزادی کو برقرار رکھنے میں ناکام رہی تو وہ مستعفی ہو جائیں گے۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ایک ریٹائرڈ پروفیسر مفتی زاہد علی خان نے مسلمانوں پر مسلط خوف کی فضاکو اجاگرکیاجبکہ مولانا عبدالحمید نعمانی نے بھارت کی تکثیری شناخت کو بڑھتی ہوئی ہندوتوا قوم پرستی سے لاحق خطرات سے خبردار کیا۔

آباد شاہ جیسے نوجوان کارکنوں کو بھی ریاستی حکام کے فرقہ وارانہ بیانات پر تنقید کرنے پر جبر کا سامنا کرنا پڑاجس سے اختلاف رائے پر مسلمان آوازوں کو منظم طریقے سے دبانے کی عکاسی ہوتی ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں نے سرکاری جبر کو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان کارروائیوں کی مذمت کی ہے۔