سکاٹ لینڈ ریفرنڈم، دیگر برطانوی علاقوں کے لیے امید کی راہ ہموار

جمعرات 18 ستمبر 2014 07:51

لندن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18ستمبر۔2014ء ) ایک آزاد اور خود مختار اسکاٹ لینڈ کے لییآج18 ستمبر کو ریفرنڈم ہو رہا ہے۔ برطانیہ سے علیحدگی کے نام پر اس ریفرنڈم کی وجہ سے برطانیہ کے دوسرے علاقوں میں بھی آزادی کے حوالے سے امیدیں بڑھ گئی ہیں۔ لندن میں قائم برطانوی پارلیمنٹ کی طرف سے اسکاٹ لینڈ کو اپنے ساتھ ملائے رکھنے کی آخری کوشش کے طور پر یہ پیشکش کی گئی ہے کہ اگر اسکاٹش عوام ریفرنڈم کے دوران برطانیہ کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو اس خطے کو اقتصادی فیصلہ سازی کے حوالے سے مزید خودمختاری دے دی جائے گی۔

یہ اعلان دراصل برطانوی عملداری میں قائم مانچسٹر، یارکشائر اور ویلز کے لیے بھی امید افزاء ثابت ہوا ہے۔34 رکنی اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم OECD میں سے برطانیہ، سرکاری مالیات کا سب سے زیادہ مرکزی نظام رکھنے والا ملک ہے۔

(جاری ہے)

مقامی حکومتوں کے پاس مجموعی قومی پیداوار کا محض 1.7 فیصد ٹیکس لگانے کا اختیار ہے۔ جبکہ فرانس میں یہ اختیار پانچ فیصد جبکہ سویڈن میں 16 فیصد تک ہے۔

برطانیہ میں کئی برسوں کی اقتصادی کساد بازاری کے بعد اسکاٹ لینڈ کی علیحدگی کے حوالے سے ہونے والے ریفرنڈم نے دیگر علاقوں کے مقامی سیاستدانوں اور کاروباری افراد کو یہ موقع فراہم کیا ہے کہ وہ اپنے علاقوں کی اقتصادی خودمختاری بڑھانے کے لیے اپنی آواز بلند کر سکیں۔ یہ خودمختاری دراصل ان کے اپنے علاقوں میں تعمیر و ترقی کے لیے بہت اہم ہے۔