چینی صدر اہلیہ کے ہمراہ تین روزہ دورے پر بھارت پہنچ گئے، ژی جن پنگ نے دورہ بھارت کا آغاز وزیراعظم نریندر مودی کے آبائی شہر احمد آبادسے کیا،احمدآباد میں جگہ جگہ بھارتی وزیر اعظم اور چینی صدر کی تصویر پر ’سواگتم‘ یعنی خوش آمدید تحریر کیاگیا ہے ، دورے کے دوران دونوں ممالک میں تجارت کے فروغ اور سرحد کے دیرینہ تنازعے کے حل پر بات چیت، دونوں ممالک میں سو ارب ڈالر سے زائد سرمایہ کاری کے معاہدوں پر بھی دستخط بھی ہونگے

جمعرات 18 ستمبر 2014 07:51

احمد آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18ستمبر۔2014ء)چین کے صدر ژی جن پنگ اپنی اہلیہ کے ہمراہ تین روزہ دورے پر بھارتی شہر احمد آباد پہنچ گئے۔ چینی صدر نے دورہ بھارت کا آغاز وزیراعظم نریندر مودی کے آبائی شہر سے کیا جہاں مودی پہلے سے موجود ہیں۔ چینی صدر کے دورے کے دوران دونوں ممالک میں تجارت کے فروغ اور سرحد کے دیرینہ تنازعے کے حل پر بات ہوگی۔

چینی صدر کے دورہ بھارت کے دوران دونوں ممالک میں سو ارب ڈالر سے زائد سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط بھی ہونگے۔احمدآباد میں جگہ جگہ بھارتی وزیر اعظم اور چینی صدر کی تصویر پر ’سواگتم‘ یعنی خوش آمدید تحریر ہے۔غیرملکی خبررساں ا دارے کے مطابق چین کے صدر شی جن پنگ نے بھارت کا اپنا دورہ بدھ کو ریاست گجرات کے شہر احمدآباد سے شروع کیا ، جہاں وہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے فروغ اور سرحد کے دیرینہ تنازعے کے حل پر بات کریں گے۔

(جاری ہے)

دورے کے دوران چینی صدر کی اہلیہ گلوکارہ پینگ لی یوان بھی ان کے ہمراہ ہیں۔بعض مبصرین کا خیال ہے کہ شی کی اہلیہ پنگ، جو چین میں ایک مقبول گلوکارہ ہیں، وہ دونوں ممالک کے درمیان رشتوں کے فروغ میں کردار ادا کر سکتی ہیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق شی جن پنگ گجرات کے شہر سے اپنے دورے کا آغاز کیا جہاں ان کے اعزاز میں ایک ثقافتی پروگرام منعقد کیا جائے گا اور نریندر مودی کی جانب سے عشائیہ دیا جائے گا۔

بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا ہے کہ ’بھارت شی کے پہلے دورے سے اچھے نتائج کی امید کرتا ہے۔چینی صدر روایتی روش سے ہٹ کر احمد آباد کے گاندھی آشرم جا سکتے ہیں جبکہ ماضی میں چینی لیڈر دونوں ممالک کے تاریخی تعلقات کے تحت بودھ مذہب کے مراکز کا انتخاب کرتے تھے۔عشائیے کے بعد دونوں رہنما دہلی کے لیے روانہ ہوں گے جہاں آ ج (جمعرات کو )دہلی میں واقع حیدرآباد ہاوٴس میں دونوں کی باضابطہ بات چیت ہوگی۔

اس دوران بہت سے معاہدوں پر دستخط کی امید کی جا رہی ہے۔جمعے کو واپسی سے قبل چینی صدر کی کانگریس کی صدر سونیا گاندھی سے ملاقات متوقع ہے۔یادرہے کہ شی جن پنگ کے دورے سے قبل مودی نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ اگر مجھے بھارت اور چین کے رشتوں کو بیان کرنا ہو تو میں کہوں گا انچ کا مطلب مائلز ہے۔انھوں نے ’انچ‘ کو ’انڈیا-چین‘ اور ’مائلز‘ کو ’ملینیئم ایکسپشنل سنرجی‘ کے مخفف کے طور پر استعمال کیا۔

ایک اور ٹویٹ میں انھوں نے لکھا: ’بھارت اور چین کے مابین انوکھے رشتے تاریخ رقم کر سکتے ہیں اور تمام انسانیت کے لیے بہتر مستقبل کی تعمیر کر سکتے ہیں۔بعض مبصرین کا خیال ہے کہ نئے وزیر اعظم نریندر مودی کے آنے سے دونوں ممالک کے رشتے میں بہتری کے آثار آئے ہیں کیونکہ وزیر اعظم معیشت کو بہتر بنانے اور چین سے تعلقات استوار کرنے کے خواہش مند ہیں۔

واضح رہے کہ چین اور بھارت دنیا کے دو سب سے زیادہ آبادی والے ممالک ہیں اور چین بھارت کے اہم ترین تجارتی شراکت داروں میں سے ایک ہے۔دونوں ممالک کے درمیان سرحد کے بارے میں اختلافات رہے ہیں، جبکہ سنہ 1962 میں ان دونوں کے درمیان ایک مختصر جنگ بھی ہو چکی ہے اور اس کے بارے میں وقتاً فوقتاً تنازعات سامنے آتے رہتے ہیں۔بیجنگ اور نئی دہلی نے اس بابت کئی ادوار پر مشتمل مذاکرات کیے ہیں تاہم ابھی تک یہ مسئلہ ابھی تک حل طلب ہے۔جولائی میں علاقائی تنظیم برکس کے سربراہ اجلاس میں دونوں رہنماوٴں کی برازیل میں ملاقات ہوئی تھی جہاں دونوں نے دوطرفہ باہمی تعلقات کے فروغ پر زور دیا تھا۔

متعلقہ عنوان :