37یتیم بچوں کا اسرائیل کا دورہ، حماس کا اجازت دینے سے انکار

پیر 29 دسمبر 2014 08:42

غزہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29دسمبر۔2014ء)غزہ کی حکمران جماعت حماس نے ان 37 یتیم بچوں کو امن کے لیے کام کرنے والوں کے ہمراہ اسرائیل جانے کی اجازت سے انکار کر دیا ہے جن کے والدین غزہ پر حالیہ اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہو گئے تھے۔حماس کا کہنا ہے کہ ان بچوں کو اسرائیل کی آباد کی گئی بستیوں اور ’مقبوضہ علاقوں‘ میں لے جایا جا رہا تھا۔ان بچوں کی عمریں بارہ اور پندرہ سال کے درمیان ہیں اور انہیں اور ان کے ساتھ پانچ دیگر افراد کو ایریز بارڈر پر حماس کی جانب سے روک دیا گیا۔

اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیلی بمباری میں 2100 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔اسرائیلی حکام کے مطابق لڑائی میں 67 اسرائیلی فوجی اور چھ شہری ہلاک ہوئے تھے۔ٹرپ کا انعقاد کرنے والے منتظمین اسرائیل بارڈر پر بچوں کا انتظار کرتے رہ گئے ۔

(جاری ہے)

بچوں کے لیے اس دورے کا انعقاد ’ کینڈل فار پیس‘ نامی امدادی تنظیم، کبوٹز کے راہنماوٴں اور عرب اسرائیلی حکام نے کیا تھا۔

انھیں اسرائیل میں واقع ان عرب بستیوں میں لے جایا جا رہا تھا جن کو جنگ کے دوران حماس جنگجووٴں نے راکٹس کا نشانے بنایا تھا۔ان بچوں کو ایک کثیرالنسلی سکول اور تل ابیب کے خوبصورت ساحل سمندر کی سیر بھی کرائی جانی تھی۔کبوٹز کے اہلکار یوال مرشک کے مطابق ان بچوں کی اسرائیل کے زیر کنٹرول غرب اردن میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات بھی کروائی جانی تھی۔اسرائیلی سکیورٹی سروس نے ایک ہفتے پر مشتمل اس دورے کی اجازت دی دی تھی لیکن حماس کے حکام نے یہ کہہ کر دورہ منسوخ کر دیا کہ وہ بچوں کو اسرائیل کی ’حالات ٹھیک ہیں کی سیاست سے دور رکھنا‘ چاہتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :